رمضان کی آمد سے قبل چائے کی قلت کا خدشہ ہے، پاکستان ٹی ایسوسی ایشن

درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ 180 روز کی موخر ادائیگیوں پر درآمد کی گئی پتی کی کلیئرنس کے لیے بھی بینک دستاویزات جاری نہیں کررہے۔

کنوینیر پاکستان ٹی ایسوسی ایشن ذیشان مقصود نے کہا ہے کہ چائے کی پتی کی درآمد میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے رمضان کی آمد سے قبل چائے کی پتی کی قلت کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

انہوں نے اس بات انکشاف گذشتہ روز اپنے بیان میں کیا ے۔ ذیشان مقصود کا کہنا تھا کہ گذشتہ دو ماہ کے دوران چائے کی پتی کی درآمد 52 فیصد کم ہوگئی ، فروری میں 11 ہزار 940 ٹن پتی درآمد کی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کی ناقص پالیسی نے زراعت تباہ کردی؛ فوڈ امپورٹس 6 ارب ڈالرز پر پہنچ گئیں

بھارت سے تجارتی تعلقات کی معطلی کے باوجود پاکستانی درآمدات میں 13فیصد اضافہ

پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے کنوینیر کا کہنا تھا کہ فروری میں 2 کروڑ 77 لاکھ ڈالر مالیت کی پتی درآمد کی گئی ، دسمبر میں پتی کی درآمد کا حجم 24 ہزار 765 ٹن رہا تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ دسمبر میں 6 کروڑ 28 لاکھ ڈالر مالیت کی پتی درآمد کی گئی تھی ، صرف 180 دن کی موخر ادائیگیوں کی صورت میں کنٹینرز کو ریلیز کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔

دوسری جانب مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ فروری سے مارچ کے وسط تک چائے کی پتی کی قیمت میں 700 روپے کلو تک اضافہ ہوچکا ہے ، مارکیٹ میں پتی کی قیمت 1100 روپے سے بڑھ کر 1800 روپے پر آگئی۔

درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ ماہانہ طلب سے 50 فیصد کم چائے درآمد کر پارہے ہیں ، طلب و رسد کا توازن بگڑنے سے قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

درآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ 180 روز کی موخر ادائیگیوں پر درآمد کی گئی پتی کی کلیئرنس کے لیے بھی بینک دستاویزات جاری نہیں کررہے۔

متعلقہ تحاریر