موٹرسائیکلوں کیلیے پٹرول پر سبسڈی کا حکومتی منصوبہ ناقابل عمل قرار

ملک میں پٹرول کی ماہانہ کھپت 875 ملین لیٹر ہے، سڑکوں پر موجود 2 کروڑ 40 لاکھ موٹرسائکلیں ماہانہ 20 لیٹر پٹرول استعمال کریں تو کل ملاکر 480 ملین لیٹر بنتا ہے جو ملکی کھپت کا55 فیصد ہے،اس فیصلے کا نفاذ انتہائی مشکل ہے، علی خضر

معاشی تجزیہ کار علی خضر نے  وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے موٹرسائیکل سواروں کیلئے پٹرول پر سبسڈی کے مجوزہ منصوبے کو ناقابل عمل قرار دےدیا۔

وزیراعظم نے گزشتہ روز اعلیٰ سطح کے اجلاس میں موٹرسائیکل اور رکشے والوں کو سستاپٹرول دینے کا فیصلہ کیاتھا۔

یہ بھی پڑھیے

ای سی سی  کی ایل این جی کی درآمد کیلئے پی ایس او کو 50 ارب روپے قرض کی منظوری

پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر رواں ماہ 5 ارب ڈالر ہوسکتے ہیں، وزارت خزانہ

صحافی اور معاشی تجزیہ کار علی خضر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ  پٹرول پرسبسڈی  قابل عمل نہیں، اس سال پٹرول کی ماہانہ فروخت 875ملین لیٹر ہے جبکہ سڑکوں پر 2 کروڑ 40 لاکھ موٹرسائیکلیں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فرض کریں2 کروڑ40 لاکھ موٹرسائیکلیں ماہانہ 20 لیٹر پٹرول استعمال کرتی ہیں  توکل ملاکر480 ملین لیٹربنتا ہے جو کہ ملکی کھپت کا 55 فیصد ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک بڑا مالیاتی خلا ہے اور اس فیصلے کا نفاذ انتہائی مشکل ہے ۔

ایکسپریس ٹریبیون نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ روز وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں  موٹرسائیکل سواروں کو 25سے50روپے لیٹر سستا پٹرول دینے پر غور کیا گیا، حکومت سالانہ 150ارب روپے کی سبسڈی کے ذریعے سستا پٹرول فراہم کرنا چاہتی ہے اور آئی ایم ایف کے اعتراض سے بچنے کیلئے سبسڈی کی رقم کارمالکان سے وصول کرنے کا منصوبہ ہے۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ کار مالکان کیلئے پٹرول قیمت بڑھا کر300سے325روپے لٹر جبکہ موٹر سائیکل سواروں کیلئے قیمت کم کر کے 225سے 250 روپے  لیٹرکر دی جائے۔ سستا پٹرول دینے کیلئے ابھی کوئی میکنزم طے نہیں کیا گیا تاہم صارفین کو پری پیڈکارڈز یا نقد رقم دینے کے آپشنز زیر غور ہیں۔

متعلقہ تحاریر