دوست ممالک سے قرضوں کی یقین دہانی کے مطالبے کے بعد آئی ایم ایف نے پیٹرول پر سبسڈی کی تفصیلات مانگ لیں
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا ہے کہ پٹرول پر سبسڈی کا ڈیزائن مکمل نہیں ہوا اور کام ہورہا ہے، آئی ایم ایف پٹرول پر سبسڈی کے معاملہ پر بات نہیں ہوئی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پٹرول پر سبسڈی کے معاملہ پر بات نہیں ہوئی، اور نہ ہی پٹرول پر سبسڈی کا ڈیزائن مکمل نہیں ہوا ، تاہم کام ہورہا ہے، جبکہ دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پٹرول پر مجوزہ سبسڈی کی ابتدائی تجویز مسترد کر دی ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اہم اجلاس ہوا۔ سینیٹر محسن عزیز نے آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کا معاملہ اٹھا دیا، ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جن نکات پر عمل کرنا تھا وہ کردیا ہے اور ڈیڑھ ماہ ہوگئے، عوام پر بوجھ ڈال دیا گیا لیکن معاہدہ نہیں ہورہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
فاٹف کے بعد بڑی کامیابی، پاکستان یورپی یونین کی ہائی رسک فہرست سے نکل گیا
اسٹاک میں معمولی تیزی، ڈالر بھی 3 پیسے سستا ہوگیا مگر سونا کے دام بڑھ گئے
سینیٹر محسن عزیز کا کہنا تھا کہ نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم اور نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے، عمران خان پر تنقید کی جاتی ہے کہ انہوں نے غلط معاہدہ کیا ہے، بیرونی فنانسنگ کا مسئلہ موجود ہے یا کوئی اور مسئلہ ہے۔
سینیٹر محسن عزیز کے نکتہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے متفق ہوں کہ غیر معمولی حالات ہیں، پی ٹی آئی حکومت نے آئی ایم ایف کے پروگرام بحال کیا ، اور گزشتہ حکومت نے ہی اپنی کمٹمنٹ پوری نہیں کی، جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ، آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اعتماد کا فقدان تھا۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہر معاہدے سے پہلے مطالبہ کرتا ہے پہلے یہ کام کیا جائے، جس کی وجہ سے حکومت نے 170 ارب روپے کی اضافی ٹیکس لگائے گئے۔
عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات لیکر آئے ہیں، اس وقت دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کی یقین دہانی کا مسئلہ تھا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ کل شام کو اس معاملے پر پیش رفت سامنے آئی ہے، تمام ترجیحی نکات کو پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کے مطابق پورا کیا ہے، ہمیں اس معاملہ پر پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ آئی ایم ایف سے مذاکرات اب پہلے جیسے نہیں ہیں ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا پڑے گا۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے سوال اٹھایا کہ وہ کون سے برادر ممالک ہیں جن سے پاکستان کو فنانسنگ ملنی ہے۔
جس پر عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ چین نے ہماری مدد کی ہے اور سعودی عرب اور یو اے ای سے یقین دہانی آئیگی، ہمیں ادارہ جاتی اصلاحات کی طرف بڑھنا ہوگا اور سبسڈیز ختم کرنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پٹرول پر سبسڈی کا ڈیزائن مکمل نہیں ہوا اور کام ہورہا ہے، آئی ایم ایف پٹرول پر سبسڈی کے معاملہ پر بات نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی ایک بڑا مسئلہ ہے، پیداوار میں اضافہ ہمارا ہدف ہونا چاہیے۔
سینیٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ مفت آٹا دینے سے کام نہیں بنے گا اس قوم کو فقیر نہ بنائیں، کوئی ایسا میکنزم بنائیں جس سے عوام کو شراکت دار بنائیں۔
وزیر مملکت کا بیان اور ذرائع کی تصدیق
ایک جانب وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا کا بیان ہے تو دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت سے پٹرول سبسڈی کی مکمل تفصیلات مانگ لیں ، جبکہ آئی ایم ایف نے پٹرول پر مجوزہ سبسڈی کی ابتدائی تجویز بھی مسترد کر دی ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 50 روپے فی لیٹر سبسڈی دینے کا مکمل پلان فراہم کیا جائے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل رابطہ ہوا ہے ، جس میں آئی ایم ایف کا پٹرول پر سبسڈی کا نظرثانی شدہ پلان تیار کرنے پر زور دیا ہے۔
حکومت نے موٹر سائیکل اور 800 سی سی گاڑی مالکان کو سبسڈی دینے کی تجویز تھی ، جبکہ ذرائع کا کہنا ہے آئی ایم ایف نے غریب طبقے کو زیادہ موثر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے پر زور دیا ہے۔