پاکستان کو قرضہ جاری کرنے سے قبل آئی ایم ایف نے مزید شرائط عائد کردیں

یاد رہے کہ چار روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ کچھ لچک دکھائے اور عملے کی سطح پر معاہدہ کرلے۔ اسحاق ڈار کے بقول اگر معاہدہ ہو جاتا ہے تو مزید 3 بلین ڈالر کے قرضوں کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ہفتے کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ 9ویں جائزے کے کامیاب انعقاد کے لیے پاکستان کی جانب سے مزید "مالیاتی یقین دہانیوں” کا انتظار کر رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ اسی صورت میں پایا تکمیل کو پہنچے گا جب تک پاکستان بقیہ 3 بلین ڈالر کا بندوبست نہیں کرلیتا۔

ہفتے کی صبح پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف 9ویں ای ایف ایف (توسیع شدہ فنڈ سہولت) کے جائزے کی کامیاب تکمیل کے لیے جلد از جلد ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کا منتظر ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

عید سے قبل حکومت نے عوام پر پیٹرول بم گرا دیا، فی لیٹر 10 روپے اضافہ کردیا

عدلیہ کو قابو کرنے میں کوشاں حکومت مہنگائی کو قابو کرنے میں ناکام

اعلیٰ سطح کے ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ آئی ایم ایف کل 6 بلین ڈالر کے قرضوں کی یقین دہانی چاہتا ہے ، پاکستان کو فوری طور پر بیرونی مالیاتی فرق کو پر کرنے کے لیے اگلے ہفتے تک مزید 3 بلین ڈالر کے وعدوں یقین دہانی چاہیے ، جس کے لیے وہ بھرپور کوشش کررہا ہے۔

یاد رہے کہ چار روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ کچھ لچک دکھائے اور عملے کی سطح پر معاہدہ کرلے۔ اسحاق ڈار کے بقول اگر معاہدہ ہو جاتا ہے تو مزید 3 بلین ڈالر کے قرضوں کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف نے 9ویں جائزے کی تکمیل کے لیے پاکستان پر بیرونی فنانسنگ کی 6 بلین ڈالر کی شرط عائد کررکھی ہے۔ پاکستان کو قرض کی اگلی قسط کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے بورڈ نے پہلے اسے پورا کرنے کے لیے کہا ہے۔

پاکستان کو باقی قرضوں کا بندوبست کرنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔ حکومت نے اس فرق کو پر کرنے کے لیے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے قرضوں کے حصول کے لیے بات چیت کی ہے۔

لیکن وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ مذاکرات میں چار سے چھ ہفتے لگ سکتے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ اگر غیر ملکی کمرشل بینک صرف آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرادیں تو یہ معاہدہ کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

تاہم، غیر ملکی بینک پاکستان کی جنک کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے کسی نئی مالی امداد میں توسیع کرنے سے گریزاں ہیں۔

دوسری جانب روزنامہ جنگ نے اپنے اعلیٰ ترین ذرائع سے خبر دی ہے کہ پاکستانی حکام کو دو طرفہ شراکت داروں سے مزید 1 بلین ڈالر کا انتظام کرنے کے لیے سخت جدوجہد کرنا پڑے گی تاکہ عملے کی سطح پر معاہدہ کیا جا سکے کیونکہ آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے 4 بلین ڈالر کی یقین دہانی حاصل کرنا چاہتا ہے، پاکستان نے پہلے ہی 3 بلین ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کر لی ہے جس میں بالترتیب سعودی عرب سے 2 بلین ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے 1 بلین ڈالر شامل ہیں۔

روزنامہ جنگ کے مطابق اس سے قبل آئی ایم ایف نے تخمینہ لگایا تھا کہ بیرونی فنانسنگ گیپ 6 بلین ڈالر ہے لیکن پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ رواں مالی سال کے لیے کرنٹ اکائونٹ خسارہ تقریباً 4 بلین ڈالر تک محدود رہے گا لیکن آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا کہ یہ 5 بلین ڈالر تک جا سکتا ہے بشرطیکہ حکومت بندرگاہوں پر پھنسے ہوئے کنٹینرز کی کلیئرنس پر پابندیوں کو کم کرنے کا انتخاب کرے۔

روزنامہ جنگ کے ذرائع کے مطابق اگر درآمدی پابندیوں میں نرمی کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں IMF کے تخمینے کے مطابق خسارہ میں 5 بلین ڈالر تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر