پی ایس او کے مالی مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو انوکھا منصوبہ

وفاقی حکومت نے ’’ایسسٹ سوآپ ‘‘ کے نام پر 400 ارب روپے کے اثاثے پی ایس او کو دینے کی ٹھان لی۔

وفاقی حکومت کا پی ایس او کو ’’ایسسٹ سوآپ‘‘ کا لالچ ، سفید ہاتھی پی ایس او کے متھے مارنے کی تیاریاں ، سب سے زیادہ نقصان والی بجلی کی تقسیم کار دو کمپنیاں پی ایس او کے حوالے کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی۔

وفاقی حکومت نے بجلی کی دو سب سے زیادہ نقصان کرنے والی تقسیم کار کمپنیوں کو پی ایس او کے حوالے کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ اس سلسلے میں کوئٹہ الیکٹرک ، گوجرانولہ اور سکھر الیکٹرک یا پشاور الیکٹرک میں سے کسی دو کمپنیوں کو پی ایس او کے حوالے کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی حکومت گزشتہ ایک دہائی سے ان بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نج کاری کے لیے کئی جتن کر چکی ہے اور ناکام ہوئی ہے۔ وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ سندھ حکومت کو سکھر الیکٹرک اور حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اثاثوں اور واجبات سمیت مفت دے دی جائے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت ٹیکسز سے بھرپور بجٹ دینے کیلئے تیار، 170 ارب کا منی بجٹ بھی لاگو رہےگا

اسٹیٹ بینک نے ملکی معاشی صورتحال پر مالی سال کی ششماہی رپورٹ جاری کردی

وفاقی حکومت نے خیبر پختون خوا کی حکومت پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی اور بلوچستان حکومت کو کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی مفت دینے کی پیشکش کی تھی۔ تمام صوبائی حکومتوں نے ان کے نقصانات زیادہ ہونے کی وجہ سے ان الیکٹرک کمپنیوں کو مفت میں لینے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی تھی۔

اب وفاقی حکومت وزارت پٹرولیم کے ساتھ مل کر پاکستان اسٹیٹ آئل پی ایس او کو ’’ایسسٹ سوآپ‘‘ کا لالچ دے کر دو سب سے زیادہ نقصان کرنے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں حوالے کرنے کی حکمت عملی بنا رہی ہے۔

وفاقی حکومت نے اس سلسلے میں  ’’ایسسٹ سوآپ ‘‘ کے نام پر 400 ارب روپے کے اثاثے بھی پی ایس او کے حوالے کیے جانے کی تیاری ہے۔ پی ایس او ان بجلی کے تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات بھی برداشت کرنا پڑیں گے اور ان کے نادہندگان سے وصولیاں بھی کرنا پڑیں گے۔

توانائی کے شعبے کے ماہرین کے مطابق حکومت کا یہ حکمت عملی پی ایس او کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ پی ایس او منافع میں چلنے والا ادارہ ہے اور اگر خسارے میں چلنے والی کمپنیوں بھی پی ایس او کے حوالے کردی گئیں تو اس سے پی ایس او کی کارکردگی اور کور آپریشنز متاثر ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر