پٹرول کی درآمد میں 18 فیصد کمی،ٹیکسٹائل کی برآمد میں 13.7 ارب ڈالر کی کمی، نجی شعبے کو بینکس لون بند
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت خراب معاشی پالیسیز کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہو گئی ، سیاسی استحکام تک معاشی استحکام ناممکن دکھائی دیتا ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت نے ایک سال کے دوران معیشت کو بھٹہ بٹھا دیا ، رپورٹ کے مطابق گذشتہ 10 مہینوں میں بینکوں کے خالص قرضے میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ، ٹیکسٹائل کی برآمدات 13.7 بلین ڈالر تک گر گئی ہیں جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں تقریباً 18 فیصد کمی واقع ہو گئی ہے۔
بینکنگ قرضوں میں نمایاں کمی
انگلش روزنامچے ڈان نیوز کی خبر کےمطابق رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں کے دوران نجی شعبے کو بینکوں کی جانب سے خالص قرضے میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ، جوکہ معاشی سست روی کا واضح اشارہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کاروباری ہفتے کے پہلے روز اسٹاک مارکیٹ لڑکھڑا گئی، ڈالر اور سونے کے بھاؤ آسمانوں پر پہنچ گئے
ڈان نیوز کے مطابق غیرمعمولی افراط زر اور ریکارڈ بلند شرح سود کے پس منظر میں، بینک نجی شعبے کو قرضے دینے کا خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہیں ، جبکہ تاجر اور سرمایہ کار نہ ختم ہونے والی سیاسی اور اقتصادی غیر یقینی صورتحال کے باوجود کاروبار چلانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
بینکس پی ڈی ایم حکومت کی جانب سے شرح سود 22 فیصد کرنے کے بعد اپنا سرمایہ خوشی خوشی اسٹیٹ بینک میں انویسٹ کررہے ہیں کیونکہ انہیں بغیر کسی خوف کے ایک اچھا مارجن مل رہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 2022-23 کے پہلے دس ماہ کے دوران نجی شعبے کو ملنے والے قرضے کی رقم 129.6 بلین روپے رہ گئی جوکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 1,296 بلین روپے تھا۔
ٹیکسٹائل شعبے کا دھڑن تختہ
پی ڈی ایم حکومت نے خراب ترین اقتصادی پالیسیز کی وجہ سے پاکستان میں ٹیکسٹائل کا شعبہ بڑے حادثے کا شکار ہو گیا ہے، پاکستانی ٹیکسٹائل کی برآمدات رواں مالی کے سال کے پہلے 10 مہینوں میں 14.22 فیصد کی کمی سے 13.7 بلین ڈالر تک گر گئی ہیں۔
پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق برآمدات میں کمی کی بڑھی وجہ لاگت میں بےپناہ اضافہ ہے۔
اپریل کے برآمدی اعداد و شمار کے مطابق ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 29.11 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ یعنی اپریل کے مہینے میں ٹیکسٹائل برآمدات 1.73 بلین ڈالر گری ہیں جبکہ گذشتہ مالی کے اس مہینے میں ٹیکسٹائل برآمدات میں 1.23 بلین ڈالر کی کمی ہوئی تھی۔
حکومت کو اپنے برآمدی اہداف کو پورا کرنے میں ایک مشکل جنگ کا سامنا ہے، جو ملک کے کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کو مزید بڑھا سکتا ہے۔ ٹیکسٹائل اور ملبوسات کا شعبہ، جو برآمدات میں کلیدی شراکت دار ہے، بہت سے چیلنجوں سے نبرد آزما ہے۔
توانائی کے بڑھتے ہوئے اخراجات، رقم کی واپسی میں تاخیر، خام مال کی کمی، اور مقامی کرنسی کی قدر میں گراوٹ کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل کی عالمی سطح پر مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے ملک کے معاشی استحکام کے لیے سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔
پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں کمی
دوسری جانب پاکستان بیورو آف شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں مالی سال 2023 کے پہلے دس مہینوں کے دوران پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 17.96 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔
معاشی ماہرین اس کی وجہ کھپت میں تیزی سے کمی کو قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر معمولی افراط زر کی وجہ سے گھریلو معیشت دباؤ کا شکار ہے ، جبکہ ملک میں اس ایندھن کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ بھی ہو گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پیداواری صنعتوں کی بندش کی وجہ سے پیٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جس کی وجہ سے مجموعی صورتحال مزید خراب ہوگئی۔
پاکستان بیورو آف شماریات کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی کل درآمدی مالیت مالی سال 23 کے پہلے 10 مہینوں میں 13.97 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 17.03 بلین ڈالر تھی۔
پی بی ایس کے مرتب کردہ ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 2023 کے پہلے دس ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں میں قدرے 28.07 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جبکہ کھپت میں 38.18 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ خام تیل کی درآمدی مقدار میں 14.88 فیصد کمی جبکہ قدر میں 1.98 فیصد کمی واقع ہوئی۔
پاکستان بیورو آف شماریات کے ڈیٹا کے مطابق اپریل کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی کل درآمدات 59.91 فیصد کم ہو کر 891.46 ملین ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ سال اسی مہینے میں 2.22 بلین ڈالر تھیں۔
اس ساری صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم حکومت خراب معاشی پالیسیز کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہو گئی ، سیاسی استحکام تک معاشی استحکام ناممکن دکھائی دیتا ہے۔