روس سے سستے تیل کا پہلا کارگو جہاز 27 اور 28 مئی کو پہنچے گا، مصدق ملک

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم کا کہنا ہے کہ ملکی پیٹرول اور ڈیزل کی سالانہ طلب 20 ملین ٹن ہے۔ مقامی سطح پر تیل کی پیداوار دس سے گیارہ ملین ٹن سالانہ ہے۔ 

پاک روس تعلقات میں اہم ترین سنگ میل، روس سے سستے تیل کی امپورٹ 27 مئی سے شروع ہو جائے گی، وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے نوید سنادی۔

پاکستان اور روس کے درمیان تعلقات میں بہتری آنے لگی، اور تاریخ ساز موقع آن پہنچا۔ روس سے تیل کا پہلا کارگو جہاز 27 مئی کو عمان (اومان) کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگا۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے تصدیق کردی اور بتایا کہ  روس سے پہلے جہاز میں ایک لاکھ ٹن تیل درآمد کیا جارہا ہے۔ عمان سے چھوٹے چھوٹے جہازوں کے ذریعے تیل اپنی بندرگاہ تک لایا جائےگا۔

یہ بھی پڑھیے 

ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کے خلاف گھیراتنگ کرنے کی تیاری کرلی

گیس کی عدم فراہمی سے سندھ و بلوچستان کی صنعتیں بندش کے دھانے پر پہنچ گئیں

مصدق ملک کا کہنا تھا کہ ہماری بندگارہ پچاس ہزار ٹن سے زیادہ لنگرانداز ہونے کی گنجائش نہیں ہے۔ حکومت نے پٹرولیم سیکٹر کی گرین فیلڈ ریفائننگ پالیسی متعارف کرائی ہے۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان کی توانائی کی فی کس کھپت کم ترین ہے۔

مصدق ملک کے مطابق ملکی پیٹرول اور ڈیزل کی سالانہ طلب 20 ملین ٹن ہے۔ مقامی سطح پر تیل کی پیداوار دس سے گیارہ ملین ٹن سالانہ ہے۔  ملک میں فرنس آئل کی کھپت بہت محدود ہوگئی ہے۔ ملک میں عالمی سال ڈیپ کنورژن ریفائنری کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے ۔

مصدق ملک کا کہنا تھاکہ تین چار لاکھ بیرل کی ریفائنری کی ضرورت ہے۔ سال 2032 میں پیٹرول ڈیزل کی ضرورت 33، 34 ملین ٹن ہو جائے گی، اگر آج اقدامات نہ کئے گئے تو 22 ملین ٹن تیل درآمد کرنا پڑے گا۔

مصدق ملک کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاروں کو 60،70 فیصد کنسورشیم کے لئے تیار ہیں، انرجی سیکورٹی کے لئے ملک میں کروڈ آئل اسٹوریج بہت ضروری ہیں۔

متعلقہ تحاریر