معاشی اعداد وشمار پر تنازعات؛ نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس گھنٹوں تاخیر کا شکار
اعداد وشمار کے معاملات پر تنازعات کے باعث نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کا اجلاس متعدد بار منسوخ کیا گیا،پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) اور دیگر اعلیٰ افسران پر جی ڈی پی کی نمو کو منفی سے مثبت میں تبدیل کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ تھا
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) تازہ ترین اعداد و شمار نے معیشت کی تاریک تصویر پیش کردی کیونکہ اتحادی حکومت معاشی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے ۔
وزارت منصوبہ بندی اگلے مالی سال کے بجٹ کے قبل قومی اکاؤنٹس کمیٹی (این اے سی) کا اجلاس منعقد کرنے میں بارہا ۔اجلاس مسلسل تین بار منسوخ کیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت معاشی ہدف مکمل کرنے میں ناکام؛ غیرملکی سرمایہ کاری 98 فیصد کمی کا شکار
ایکسپریس نیوز سے منسلک صحافی شہباز رانا نے گزشتہ روز اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ وزارت منصوبہ بندی این اے سی کا اہم اجلاس درست طریقے سے بلانے میں ناکام رہی ۔
Planning Ministry that is responsible for making plans for 250 million people has badly failed to properly organise a crucial meeting of National Accounts Committee.
After cancelling it three times, meeting time had been set at 12 pm today, delayed to 6 pm. But It has not yet…— Shahbaz Rana (@81ShahbazRana) May 24, 2023
شہباز رانا نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی جو 250 ملین لوگوں کے لیے منصوبے بنانے کی ذمہ دار ہے ان سے این سی اے کا ایک اجلاس درست طریقے سے نہیں ہوا ۔
شہباز رانا کے مطابق این سی اے کا اجلاس تین بار منسوخ کرنے کے بعد، آج دوپہر 12 بجے مقرر کیا گیا تھا تاہم 6 بجے تک بھی یہ اجلاس ابھی تک شروع نہیں ہوا ۔
این سی اےاجلاس کے دوران شیئر کیے گئے تازہ ترین اعداد و شمار نے معیشت کی ایک تاریک تصویر پیش کی ہے کیونکہ حکومت معاشی اہداف کے محروم ہوگئی ہے ۔
مالی سال 2021-22 میں 6.1 فیصد کے نظرثانی شدہ اعداد و شمار کے برخلاف شرح نمو صفر اعشاریہ 29 فیصد رہی جو کہ پچھلے چار سالوں میں سب سے کم اضافہ ہے ۔
وفاقی حکومت جی ڈی پی سمیت تمام بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے تخمینوں کے مطابق، تمام اہم اہداف سے محروم ہو گئی ہے، رواں سال جی ڈی پی 5 فیصد مقرر تھا ۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) اور دیگر اعلیٰ افسران پر جی ڈی پی کی نمو کو منفی سے مثبت میں تبدیل کرنے کے لیے بہت زیادہ دباؤ تھا۔
اتحادی حکومت ان معاشی اہداف میں سے کوئی بھی حاصل نہیں کر سکی جن کا اس نے سبکدوش ہونے والے مالی سال 2022-23 کے دوران پورا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
زرعی شعبے کی مثبت 1.55 فیصد ترقی میں سے اہم فصلوں کی ترقی منفی 2.49 فیصد رہی لیکن گندم کی 27.6 ملین ٹن پیداوار نے زرعی شعبے کو مثبت ترقی حاصل کرنے میں مدد دی۔
صنعتی شعبے میں سے بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ کی ترقی منفی 7.98 فیصد رہی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ چھوٹے پیمانے پر مینوفیکچرنگ نے 9.03 فیصد کی مثبت ترقی حاصل کی۔