آئندہ مالی سال 52.7کھرب روپے کی محصولات کا نصف پنجاب  لے جائیگا

آئندہ مالی سال 52.7کھرب کی محصولات میں سے 26.2 کھرب روپے پنجاب ، 13 کھرب روپے سندھ،866.75ارب روپے  خیبرپختونخوا اور 479.05ارب روپے بلوچستان کے حصے میں آئیں گے

پنجاب کو آئندہ مالی سال میں محصولات کی مد میں وفاق کی جانب سے سب سے بڑا حصہ ملے گا، جو دیگر تین صوبوں کے حصے کے تقریباً برابر ہے۔

روزنامہ ڈان کے مطابق آئندہ مالی سال کی بجٹ دستاویز کے مطابق ٹیکسز کی مد میں 52.7 کھرب روپے صوبوں کو منتقل کیے جائیں گے، نظرثانی شدہ تخمینوں کے مطابق گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں یہ حصہ 41.2 کھرب روپے تھا۔

یہ بھی پڑھیے

تاجر تنظیموں نے ٹیکس اہداف کو ناقابل وصول اور بجٹ کو حقائق کے منافی قرار دیدیا

دباؤ کم ہوگیا، پاکستان روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں کریگا، فچ

آئندہ مالی سال میں صوبوں کو منتقل کیے جانے والے 52.7 کھرب روپے میں سے پنجاب کا آئینی حصہ 26.2 کھرب روپے (49.72 فیصد) ہو گا۔24.67 فیصد کے حساب سے سندھ کے حصےمیں  13 کھرب روپے آئیں گے، خیبرپختونخوا کو 16.45فیصد  کے حساب سے  866.75 ارب روپے    جبکہ بلوچستان   کےحصے میں9.08 فیصد کے حساب سے  479.05  ارب روپے  آئیں  گے۔

صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار آئین کے آرٹیکل 160 میں بیان کیا گیا ہے جس میں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا قیام ہر 5 سال کے بعد لازمی قرار دیا  گیا ہے۔این ایف سی کا مینڈیٹ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے صدر کو سفارشات دینا ہے۔

صدر مملکت کی جانب سے 2010 میں جاری کردہ حکم نمبر 5 کی متعلقہ دفعات( جن میں 2015میں ترمیم کی گئی تھی)  کے مطابق   اس قابل تقسیم پول میں شامل ٹیکسوں میں انکم ٹیکس،  ویلتھ ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، درآمدی، برآمدی، تیار کردہ  ، تیار شدہ یا استعمال شدہ اشیا کی خریدوفروخت پر عائد کردہ ٹیکسز،

، کپاس پرعائدکردہ  برآمدی ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹی، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی(گیس کے کنوؤں پر لگائی گئی  ڈیوٹی کے علاوہ) اور کوئی بھی دوسرا ٹیکس وفاقی حکومت کی طرف سے لگایا جا سکتا ہے۔

حکم نامے کے تحت قابل تقسیم پول ٹیکسز سے حاصل ہونے والی خالص آمدنی کا ایک فیصد خیبر پختونخوا کی حکومت کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات اور اخراجات کو پورا کرنے کے لیے تفویض کیا جائے گا۔

ہر مالی سال ایک صوبےکو   خام تیل پر مجموعی رائلٹی کی خالص آمدنی میں حصہ اداکیا جائے گاجوکہ صوبے میں خام تیل کی پیداوار کے تناسب کےبرابر ہوگااور اس کا انحصار خام کی کل پیداوار پر ہوگا۔ این ایف سی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ سروسز پر سیلز ٹیکس آئین کے تحت ایک صوبائی معاملہ ہے اور انہیں اس کی وصولی کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

متعلقہ تحاریر