آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوا تو بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ کیا جائے، عائشہ غوث پاشا

وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا ہے کہ گردشی قرضوں کو کم کرنے کے لیے بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ ناگزیر ہو جائے گا۔

شہباز شریف حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے کی صورت پر عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی منصوبہ بندی کرلی۔ وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے  معاہدہ نہ ہوا تو بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہد نہ ہونے کی صورت میں بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کی پلاننگ کرلی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ بطور اکانومسٹ ہمیشہ دیگر آپشنز پر بھی کام کرتے ہیں، آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہوا تو بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے 

محکمہ قومی بچت  نے مختلف اسکیموں میں سرمایہ کاری کی حد بڑھادی

روسی خام تیل سے لدا پہلا بحری جہاز کراچی پہنچ گیا

وزیر مملکت عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ سٹرکچرل ریفارمز کیلئے گیس اور پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنا ہے، ملک میں فارن کرنسی اکاونٹس منجمند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ فارن کرنسی اکاونٹس منجمند کرنے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کیساتھ بجٹ کے اعدادوشمار شیئر کیئے ہیں، آئی ایم ایف کے اسٹیٹ بینک کے ساتھ بھی مذاکرات ہورہے ہیں۔

وزیر مملکت برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو کہا ہے وہ جلد نویں جائزے کو مکمل کریں، نویں جائزے کی تکمیل کیلئے وقت انتہائی کم ہے اور ہمارے لئے پریشانی بھی ہے۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف نے ہمیں یقین دہانی کروائی تھی کہ نواں ریویو جلد مکمل کرلیں گے، ہمارے تمام دوست ممالک نے آئی ایم ایف کو فنڈز کی یقین دہانی کروا دی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ بجٹ میں جتنی بھی ٹیکس چھوٹ دی ہے آئی ایم ایف کو اس پر اعتراض نہیں ہوگا، معیشت کو آگے بڑھانے کیلئے ہمیں ٹیکس چھوٹ دینا پڑی ہیں۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ پیداوار بڑھانے اور نوکریاں پیدا کرنے کیلئے ٹیکس اقدامات کرنا ہوتے ہیں، آئی ایم ایف بھی یہی چاہتا ہے کہ پیداوار بڑھے اور عوام کو روزگار ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ پینشن اصلاحات ناگزیر ہیں، پینشن کی مد میں کئی کھرب روپے چلے جاتے ہیں، پینشن کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔

وزیر مملکت  برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم کا نواں ریویو ضرور ہوگا آئی ایم ایف کو بھی اندازہ ہے کہ ہم نے کتنے اقدامات کئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر