اسٹیٹ بینک کا شرح سود 21 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ

مرکزی بینک کے حکام نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ رواں ماہ سے مہنگائی کی قدر میں کمی آنا شروع ہو جائےگی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پالیسی ریٹ کو 21 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ جون سے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔ مرکزی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل کے مہینے میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں ریکارڈ کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

پاکستان صنعتوں کا قبرستان بننے جارہا ہے، میاں انجم نثار سابق چیئرمین ایف پی سی سی آئی کا حکومت کو انتباہ

آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوا تو بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ کیا جائے، عائشہ غوث پاشا

اسٹیٹ بینک نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ کم ہوا ہے، جبکہ عالمی اجناس کی قیمتیں نیچے آ رہی ہیں۔

کاروباری ہفتے کے پہلے روز مانیٹری پالیسی  اعلان کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اپریل اور مئی میں افراط زر کی شرح میں اضافہ متوقع تھا۔ اپریل اور مئی میں افراط زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔

مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کاکہنا تھا کہ سخت مالیاتی پالیسی اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے بیرونی کھاتوں پر دباؤ اور گھریلو اشیائے ضروریہ کی مانگ میں کمی رہی۔

حکام کا کہنا ہے ک مئی میں افراط زر کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ گئی ، تاہم جون کے بعد مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی آنا شروع ہو جائے گی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال کے 9 ماہ کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.6 فیصد رہا جب کہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.9 فیصد تھا۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 6.5 فیصد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال کے گیارہ ماہ کے دوران اوسط مہنگائی 29 فیصد اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.3 ارب ڈالر رہا۔

اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی سے زرمبادلہ پر دباؤ، قرضوں اور واجبات کی ادائیگی میں مدد ملی، سرمائے کی آمد میں کمی سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھ گیا۔

متعلقہ تحاریر