پاکستان کا نام آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں شامل نہیں، ذرائع
بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے قرض کی منظوری کے لیے آئس لینڈ اور دیگر ممالک کے نام شامل کیے ہیں۔
پاکستان کا نام انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے آئندہ ایگزیکٹو بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں کیا گیا ، کیونکہ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نویں اقتصادی سروے پر تعطل برقرار ہے۔
بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے اپنے ذرائع سے بدھ کے روز یہ خبر دی ہے کہ قرضوں کی منظوری کے لیے آئی ایم ایف کے آج کے ہونے والے والے اجلاس میں آئس لینڈ اور دیگر ممالک کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
مہنگائی کی ماری عوام کو تھوڑا سا ریلیف: مختلف برانڈز کے گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں کمی
تاج گیسولین نے ہیسکول پیٹرولیم کے41 فیصد شیئرز کی خریداری میں دلچسپی ظاہر کردی
دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ "وزارت خزانہ کے حکام آئی ایم ایف کے حکام سے عملی طور پر مسلسل رابطہ کررہے ہیں ، کیونکہ آئی ایم ایف کے ساتھ 6.5 بلین ڈالر کا قرضہ پروگرام 30 جون کو ختم ہو رہا ہے۔
مزید برآں موڈیز نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے 6.7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے میں ناکامی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
موڈیز کے مطابق یہ پروگرام گزشتہ سال نومبر سے تعطل کا شکار ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
سنگاپور میں ریٹنگ کمپنی کے ایک خودمختار تجزیہ کار گریس لم نے بدھ کے روز بلومبرگ کے حوالے سے بتایا ہے کہ "اس بات کے بڑے واضح خدشات موجود ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف کے پروگرام کو حاصل کرنے میں ناکام ہوسکتا ہے ، جو جون کے آخر میں ختم ہو رہا ہے۔”
کار گریس لم کا کہنا ہے کہ "آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر، اگر پاکستان اپنے موجودہ ذخائر کے اوپر نظر ڈالے گا تو یہ ڈیفالٹ کے بہت قریب ہے۔”