پاکستان کسی بھی وقت ڈیفالٹ کرسکتا ہے، بلومبرگ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
بین الاقوامی جریدے بلومبرگ کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کی شدید ضرورت ہے۔
اگر پاکستان کو آئی ایم ایف کا پروگرام نہ ملا تو ڈیفالٹ کا خطرہ مزید شدت اختیار کرلے گا، بین الاقوامی ادارے بلومبرگ نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دیں۔
اسلام آباد: بین الاقوامی ادارے بلومبرگ کے انٹیلی جنس ونگ کی رپورٹ نے پاکستان سے متعلق اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کا قرض پروگرام نہ ملا تو ڈیفالٹ کے خطرے مزید بڑھ جائیں گے۔ معیشت کی بہتری کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی کی شدید ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
آئی ایم ایف پروگرام پر خدشات؛ اسٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی، اربوں روپوں کا نقصان
معاشی بحران: اسٹاک مارکیٹ کے بروکرز بھی اڑنے کیلیے پر تولنے لگے
بلومبرگ اپنی رپورٹ میں لکھتا ہے کہ یکم جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال میں پاکستان کے لیے مزید معاشی مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر تک پاکستان کو مزید 90 کروڑ ڈالر واپس کرنا ہیں، جولائی تا دسمبر پاکستان کو 4 ارب ڈالر واپس کرنا ہیں۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے نیچے آئے تو ڈیفالٹ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ پاکستان آئی ایم ایف سے اکتوبر میں نئے پروگرام پر مذاکرات کرسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو دسمبر تک ڈالر محفوظ بنانے کی ضرورت ہے، ڈیفالٹ سے بچنے کےلیے پاکستان کو مسلسل دوست ملکوں سے معاونت کی ضرورت ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے بلومبرگ نے پاکستان کے حوالے سے اپنی معاشی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کو درآمدی پابندیاں برقرار رکھنا ہوں گی، اسٹیٹ بینک کو شرح سود 21 فیصد سے بڑھانا ہو گی، کمزور روپیہ مالی سال 2024ء میں کہیں زیادہ افراط زر کا باعث بنے گا۔
بلومبرگ نے کہا فی الحال اوسطاً 22 فیصد افراط زر کی توقع ہے، قرض لینے کے بعد اخراجات اور خام مال پر درآمدی پابندیاں پیداوار کو مزید متاثر کریں گی۔ زیادہ مہنگائی کھپت کو کم کر دے گی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کی امداد نہ آئی تو مالی سال 2024ء کی شرح نمو ہدف سے بہت کم رہے گی۔
بلومبرگ کے انٹیلی جنس ونگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ شرح سود حکومت کے قرض کی ادائیگیوں میں بھی اضافہ کرے گی۔