30 جون کی تلوار: وزیراعظم اور وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کیلئے کوششیں تیز

اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کے لیے برطانوی ہائی کمشنر اور امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے مدد کی اپیل کی ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف مدد کے لیے اپیل کے لیے فرانس روانہ ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے 9ویں جائزے کی تکمیل کےلیے ہاتھ پاؤں مارا شروع کردیئے ہیں ، آئی ایم ایف کا جاری پروگرام اپنی آخری تاریخ کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر 30 جون تک آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج منظور نہ ہوا تو پاکستان کسی بھی وقت ڈیفالٹ کرسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف فرانس کے سرکاری دورے پر روانہ ہو گئے ہیں جہاں ان کی آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات متوقع ہے۔

دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بدھ ہی کے روز امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملاقات کی تاکہ تعطل کا شکار آئی ایم ایف پروگرام کو بحال کرنے میں مدد حاصل کی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے

سی پی پی اے اور کے-الیکٹرک نے نیپرا سے بجلی مزید مہنگی کرنے کی درخواست کردی

پاکستان کسی بھی وقت ڈیفالٹ کرسکتا ہے، بلومبرگ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار نے امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے بیل آؤٹ پروگرام کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، جس کی تازہ ترین قسط عملے کی سطح پر معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے زیر التوا ہے۔

موجودہ آئی ایم ایف پروگرام تیزی سے اپنی آخری تاریخ کے قریب پہنچ رہا ہے اور حکومت چیزوں کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے تیزی سے ہاتھ پاؤں مار رہی ہے ، حکومت بیرونی ممالک خصوصاً امریکہ سے رابطہ کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برطانوی ہائی کمشنر سے ورچوئل ملاقات کی تھی ، اور آئی ایم ایف کے پروگرام کی بحالی کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے برطانوی ہائی کمشنر کو معاہدے میں تاخیر اور پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال سے متعلق بریفنگ دی۔

اس موقع پر برطانوی ہائی کمشنر نے وزیر خزانہ کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تکمیل کے لیے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہو پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر سے بات چیت کریں گے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس بات کی ضمانت فراہم کرے کہ وہ اپنا بیل آؤٹ جاری کرنے سے پہلے دوست ممالک سے رقم حاصل کر سکے گا۔ دریں اثنا اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں جن میں 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس بھی شامل ہیں۔

متعلقہ تحاریر