اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی جاری: شرح سود 22 فیصد مقرر

مرکزی بینک کے ترجمان کے مطابق شرح سود میں اضافہ افراط زر کے سدباب کے لیے کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں نئی مانیٹری پالیسی جاری کردی۔ شرح سود میں مزید ایک فیصد اضافہ کردیا گیا ، شرح سود 22 فیصد مقرر کردی گئی۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کلیدی پالیسی شرح سود 22 فیصد تک بڑھا دی ہے۔ مرکزی بینک کے حکام کا کہنا ہے کہ افراط زر کے بڑھنے کے خدشات کو روکنے کے لیے گذشتہ مانیٹری پالیسی پر ریویو کے بعد شرح سود میں اضافہ کیا گیا ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے پیر کے روز ایک ہنگامی اجلاس کے بعد کلیدی شرح میں 100 بیسس پوائنٹس اضافہ کردیا جس کے بعد شرح سود بڑھ کر 22 فیصد ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تاجر برادری نے بجٹ میں نئے ٹیکسوں کے نفاذ اور سخت اقدامات کو مسترد کردیا

مرتضیٰ سید نے معیشت کو گرداب سے نکالنے کیلیے منموہن سنگھ ماڈل پیش کردیا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آج کی ہنگامی میٹنگ میں اس بات پر سیرحاصل گفتگو کی کہ گذشتہ میٹنگ کے بعد سے افراط زر کے خطرات بڑھ گئے تھے جو کو روکنے کےلیے شرح سود کی نئی پالیسی کے تحت 100 بیسس پوائنٹس میں اضافہ کیا گیا تاکہ ممکنہ مہنگائی کے خطرات کو ٹالا جاسکے۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کی یہ میٹنگ ٹھیک ایک روز کی گئی ، جب گذشتہ روز قومی اسمبلی سے نئے مالی سال کے لیے بجٹ کی منظوری دی گئی تھی ، جو آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی تناظر میں تیار کیا گیا تھا۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ میٹنگ کے بعد بیرونی شعبوں کے حوالے سے اٹھائے گئے نئے اقدامات سے مہنگائی کے بڑھنے کے خطرات پیدا ہو گئے۔ یہ وہ اقدامات تھے جو حکومت نے آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل کے تناظر میں اٹھائے تھے۔

مرکزی بینک کے مطابق حال ہی میں منظور کیے گئے مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں ٹیکسوں، ڈیوٹیوں اور پیٹرولیم لیوی کی شرح میں کچھ اوپر کی نظر ثانی شامل ہے، اور مرکزی بینک 23 جون کو درآمدات کی ترجیح پر کمرشل بینکوں کے لیے اپنے عمومی احکامات واپس لے لیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر