پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کے عملے کی سطح پر معاہدہ طے پا گیا
نو ماہ پر محیط توقع سے زیادہ فنڈنگ؛ ڈیل جولائی میں آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ 3 بلین ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظام پر عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے۔
ملکی معیشت کے لیے اچھی خبر ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر مالیت کا معاہدہ طے پاگیا ، عالمی مالیاتی ادارے نے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے کی تصدیق کردی۔ معاہدے سے پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوگا اور ٹیکسز سے آمدن میں اضافہ ہوگا۔
عالمی مالیاتی ادارے نے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے کی تصدیق کردی۔ آئی ایم ایف کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈیفالٹ کے دھانے پر کھڑے پاکستان کے ساتھ طویل عرصے کی مشاورت کے بعد معاہدہ طے پاگیا ہے۔
آئی ایم ایف کے حکام کا کہنا ہے یہ معاہدہ جولائی میں آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، آٹھ ماہ کی تاخیر کے بعد سامنے والا معاہدہ پاکستان کے لیے سہولیات کے دروازے کھولتا ہے، جو ادائیگیوں کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر سے لڑ رہا ہے۔
نو مہینوں پر محیط 3 بلین ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے توقع سے زیادہ ہے۔
پاکستان 2019 میں طے پانے والے 6.5 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج سے بقیہ 2.5 بلین ڈالر کے اجراء کا انتظار کر رہا تھا، جس کی میعاد آج (30 جون جمعہ) کو ختم ہونے والی تھی۔
آئی ایم ایف کے حکام کا کہنا ہے کہ نیا معاہدہ حالیہ بیرونی ادائیگیوں میں آسانی پیدا کرے گا ، میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے ، کثیر جہتی دوطرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے کی پاکستان کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔
آئی ایم ایف حکام کا مزید کہنا ہے کہ معاہدہ پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے ساتھ ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کرے گا۔
آئی ایم ایف کے حکام کا کہنا ہے کہ معاہدہ پاکستان کے موجودہ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مستحکم پالیسی پر عمل درآمد کلیدی حیثیت رکھتا ہے، معاہدے سے مالیاتی نظم و ضبط میں بہتری آئی گی ، زر مبادلہ کی شرح اور مالیاتی اصلاحات پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ معاہدے سے خاص طور پر توانائی کے شعبے میں اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا شدہ صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے عملے کی ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ ذاتی اور ورچوئل ملاقاتیں کیں تاکہ ایک نئے مالیاتی معاہدے پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
آئی ایم ایف کے اہم رکن نیتھن پورٹر نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ نیا اسٹینڈ بائی انتظام 2019 کے پروگرام پر مبنی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت کو حالیہ دنوں میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں گزشتہ سال تباہ کن سیلاب اور یوکرین میں جنگ کے بعد اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہیں۔
مذاکرات کے اختتام پر جاری نیتھن پورٹر کا بیان
"مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم نے پاکستانی حکام کے ساتھ اسٹاف کی سطح پر 2,250 ملین ڈالر (تقریباً 3 بلین ڈالر) کا نو ماہ کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) پر معاہدہ طے پاگیا ہے۔
نیتھن پورٹر کے مطابق "نیا معاہدہ آئی ایم ایف کے 2019 کے توسیعی فنڈ سہولت سے تعاون یافتہ پروگرام کے تحت حکام کی کوششوں پر استوار ہے، جس کی میعاد جمعہ کو ختم ہونا تھی۔
نیتھن پورٹر نے مزید کہا ہے کہ "یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے، تاہم امید ہے کہ جولائی کے وسط تک اس درخواست پر غور کیا جائے گا۔
"اگست 2022 میں 2019 کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) کے تحت مشترکہ ساتویں اور آٹھ جائزوں کی تکمیل کے بعد سے پاکستانی معیشت کو کئی طرح کے بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے ، جیساکہ 2022 میں تباہ کن سیلاب سے لاکھوں پاکستانیوں اور روس یوکرین جنگ نے اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سمیت افراط زر بہت زیادہ ہے۔ پاکستان کی درآمدات کو کم کرنے کی کوششوں اور تجارتی خسارے کے باوجود زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔
"ان چیلنجوں کو دیکھتے ہوئے نو ماہ پر محیط نیا معاہدہ کیا گیا ہے ، تاکہ آنے والے وقت میں کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے مالی مدد حاصل کی جاسکے۔
پارلیمنٹ نے مالیاتی استحکام اور محصولات کے اہداف کو حاصل کرنے کےلیے مالی 2023-24 کے بجٹ کی منظوری دی ہے، جس سے سماجی اور ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ممکن ہو گا۔