آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات جاری: پیٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کرنے کی شرط عائد

شہباز شریف حکومت اور آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق رواں سال مالی خسارہ 3567 ارب اور اگلے سال 5444 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے۔

شہباز حکومت آئی ایم ایف معاہدے میں معاشی بارودی سرنگیں بچھا گئی، آنے والی حکومتوں کو بجلی اور گیس کے نرخ (ریٹ) مزید بڑھنا ہوں گے۔

آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات جاری کردی۔ حکومت اسٹیٹ بینک سے نیا قرض نہیں لے گی، رواں سال کے دوران پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائیگا۔ توانائی کے شعبے میں سبسڈی، تنخواہوں اور پنشن کی مد میں اخراجات کو کم کیا جائیگا۔

آئی ایم ایف نے پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 اور بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہوسکتی ہے۔ آئی ایم ایف نے تفصیلات میں بتایا کہ پاکستان کو اگلے تین سال میں  87 ارب 42 کروڑ ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

درآمدی دباؤ کی وجہ سے انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں بڑی کمی

مقامی مارکیٹ میں سونے کی فی تولہ قیمت نئی بلندی پر پہنچ گئی

آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق رواں مالی سال 28 ارب 36 کروڑ ڈالر کی بیرونی ضروریات درکار ہیں۔ اگلے مالی سال 27 ارب 16 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ سال 2025-26 میں 31 ارب 89 کروڑ ڈالر  فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔

آئی ایم ایف نے بتایا زراعت اورتعمیرات پر ٹیکس لگا کر آمدن کو بڑھایا جائیگا جبکہ اخراجات کو بھی محدود کیا جائیگا۔

آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق رواں سال معاشی شرح نمو 2.5 فیصد اور اگلے سال 3.6 فیصد ہو جائے گی۔ اس سال مہنگائی 25.9 فیصد اور آئندہ سال مزید کم ہو کر 11.4 فیصد پر آجائے گی۔

آئی ایم ایف نے بتایا کہ قرضوں کی شرح اس سال 70.9 فیصد اور اگلے سال 68.5 فیصد پر آجائے گی۔ رواں سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ منفی 1.8 فیصد رہنے اور اگلے مالی سال منفی 1.7 فیصد پر آجائے گا۔

ائی ایم ایف کے مطابق رواں سال مالی خسارہ 3567 ارب اور اگلے سال 5444 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے۔

آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق اس مالی سال ترسیلات زر 32 ارب 88 کروڑ ڈالر اور آئندہ سال 34 ارب 76 کروڑ ڈالر تک جانے کا تخمینہ ہے۔ اس سال برآمدات 30 ارب 8 کروڑ ڈالر اور آئندہ سال 33 ارب 34 کروڑ ڈالر ہو جائے گی۔

آئی ایم ایف نے قرار دیا کہ مہنگائی کو کم کرنے کیلئے پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی، رواں مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کیئے جائیں گے جبکہ آئندہ سال یہ رقم  بڑھ کر ایک ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ سال 2025-26 تک  پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1134 ارب تک پہنچ جائے گا۔

آئی ایم ایف نے قرار دیا کہ اس سال ایف بی آر 9 ہزار 415 ارب روپے تک ریونیو حاصل کرے گا جکہ آئندہ سال یہ ہدف 10 ہزار 952 ارب اور سال 2025-26 میں یہ ہدف بڑھ کر 12 ہزار 330 ارب روپے تک جا سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر