فوڈ سیکیورٹی کمشنر نے ملک بھر میں آٹے کی قیمت مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کردیا
سندھ اور پنجاب نے کوٹے سے 6 ، 6 لاکھ ٹن گندم کم خریدی ہے، جس کی وجہ سے قیمت بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

شہباز حکومت فلور ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو گئی، دسمبر میں آٹا مزید 30 سے 40 روہے فی کلو مہنگا ہوسکتا ہے، ملک میں آٹے کی قکت کی خدشات منڈلانے لگے۔
مہنگائی کی ستائی عوام تیار ہو جائیں، نومبر دسمبر میں آٹے کی قیمتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ سندھ اور پنجاب نے کوٹے سے 6 ، 6 لاکھ ٹن گندم کم خریدی ہے۔
فوڈ سیکیورٹی کمشنر نے انکشاف کرکے نئی پریشانی کھڑی کر دی ہے۔ صوبوں کیجانب سے ریلیز میں تاخیر ہوئی تو قیمت 40 روپے تک بڑھ سکتی ہے، تاہم گندم کی قلت نہ ہوئی تو پھر آٹے کی قیمتوں میں استحکام رہ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سال 2035 تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر ہو جائے گی، سابق سعودی سفیر کا دعویٰ
چین نے پاکستان کا 2 ارب 10 کروڑ ڈالر کا قرضہ رول اوور کردیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ و تحقیق کا اجلاس مظفر حسین شاہ کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے گزشتہ 8 برسوں سے 3 ارب روپے سیس نہ ملنے کا انکشاف بھی کیا گیا۔
سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز نے حکومتی جائزہ کے مطابق کاٹن سیس دینے سے انکار کر دیا، لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت ٹیکسٹائل ملز کو نوٹس جاری کرکے، قانونی کارروائی کر کے ریکوری کی ہدایت کی گئی۔
سیس نہ ملنے کے باعث پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کو گزشتہ 4 برسوں سے تنخواہ نہیں ملی۔
سیکریٹری غذائی تحفظ کا کہنا تھا کہ ملازمین کو تنخواہیں حکومت پاکستان سے دی جانے کیلئے ایکٹ میں ترمیم کر رہے ہیں۔
چئیرمین کمیٹی سید مظفر شاہ نے کہا کہ کپاس کی سرکاری قیمت کا تعین ہونے کے باجود کسان کو پوری قیمت نہیں مل رہی، کپاس کی فی من قیمت 85 سو روپے جبکہ کسانوں کو 7 ہزار تک مل رہے ہیں۔
وزیر غذائی تحفظ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ کپاس کی کم قیمت کی شکایات ملی ہیں ، جس کے بارے وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
وفاقی وزیربرائے غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ کی کمیٹی اجلاس کے بعد غیررسمی گفتگو بھی کی۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ شوگر ملز مالکان نے اسٹاک میں ہیرا پھیرا کے ذریعے حکومت کو غلط ریکارڈ فراہم کیا، اسٹاک میں ہیرا پیری کے ذریعے شوگر ایکسپورٹ کرنے کی اجازت لی۔
طارق بشیر چیمہ نے بتایا کہ چینی ایکسپورٹ ہونے کے باعث قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھا گیا۔
وفاقی وزیر طارق بشیر کا مزید کہنا تھا کہ کوشش کر رہے چینی کی درآمد نہ کرنی پڑے ، ملکی ضرورت دستیاب ذخائر سے پوری کریں، چینی کی قیمتیں کیوں بڑھی ہیں اس کی تحیقات کرائی جائیں گی۔