سوئی ناردرن کی نااہلی کے باعث 21 ارب روپے کی سستی ایل این جی بھاڑ میں جھونک دی گئی

سوئی ناردرن حکام نے برآمدات کی تصدیق کیے بغیر 277 صنعتی یونٹس کو سستی ایل این جی فراہم کردی۔

برآمدات (ایکسپورٹ) کے فروغ کیلئے سستی ایل این جی کےغلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے ، جس میں قوم کے 21 ارب روپے پھونک دیئے گئے ہیں۔

مال مفت دل بے رحم، سستی ایل این جی کے غلط استعمال سے قومی خزانے کو 21 ارب 52 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

اس بات کا انکشاف آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے ، جس کے مطابق برآمدات کے فروغ کے لیے حکومت نے صنعتوں کو سستی ایل این جی دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 28.31 فیصد تک پہنچ گئی

شہباز حکومت کی ظلم کی انتہا، پیٹرول کی قیمت میں 19.95 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا

دستاویزات کے مطابق سستی ایل این جی غیر برآمدی مقاصد کیلئے استعمال ہی نہیں کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 277 یونٹس نے برآمدات کے بغیر ہی 16 ارب 57 کروڑ روپے کی سبسڈی لے لی۔

رپورٹ کے مطابق ان یونٹس نے 28 کروڑ 98 لاکھ ایم ایم بی ٹو یو سستی ایل این جی استعمال کی۔ رپورٹ کے مطابق 29 برآمدی یونٹس نے 4 ارب 95 کروڑ 60 لاکھ روپے کی اضافی سبسڈی لی۔

رپورٹ کے مطابق برآمدی شعبوں کیلئے ساڑھے 6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر منظوری دی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ان یونٹس نے 90 لاکھ 88 ہزار ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی غیر برآمدی مقاصد کیلئے استعمال کی گئی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سوئی ناردرن نے اس حوالے سے وزارت خزانہ اور وزارت پیٹرولیم ڈویژن کے احکامات پر عمل نہیں کیا۔ ایکسپورٹ کی تصدیق کی گئی اور نا ہی ماسٹر ڈیٹا تیار کیا گیا۔

متعلقہ تحاریر