پاکستان میں 7000 سے زائد غیرقانونی اور غیرمجاز فیول پمپس کام کر رہے ہیں، رپورٹ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی اجازت اور پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ میں اوگرا کا کردار بھی پایا گیا ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں تقریباً 7000 غیر قانونی فیول پمپس پیٹرول اور ڈیزل فروخت کررہے ہیں۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی کارکردگی اور نگرانی پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اوگرا کے اقدامات سے پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے ، جس سے صنعت میں غیر قانونی سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

شہباز حکومت کیلئے نئی مشکل: آئل ٹینکر کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی دھمکی دے دی

ایشیا پاک انویسٹمنٹ نے کراچی شہر کے لیے سستی بجلی پیدا کرنے کا پلان دے دیا

رپورٹ میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (OMCs) کی جانب سے خام تیل کا مشترکہ ذخیرہ تلاش کرنے کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سیکٹر نے غیرقانونی سرگرمیوں کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے۔

اس سے بھی زیادہ تشویشناک، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اوگرا کی جانب سے 25 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ان کی مطلوبہ سٹوریج کی گنجائش کو پورا کیے بغیر، ممکنہ طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی دستیابی اور ریگولیشن سے سمجھوتہ کرنے کے لیے لائسنس جاری کیے گئے۔

مزید برآں، رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ بعض آئل مارکیٹنگ کمپنیاں تیل کی غیر مجاز خرید و فروخت میں ملوث ہیں۔

رپورٹ میں اوگرا کے فیصلوں پر تحفظات کا  اظہار کرتے ہوئے اس بات کی جانب کیا جس کی وجہ سے مقامی ریفائنریوں کو ان کے مقرر کردہ کوٹے سے زیادہ ڈیزل کی درآمد کی اجازت دے کر صنعت کو نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں ملک بھر میں بوتلوں اور ڈرموں میں پیٹرول کی فروخت کے خطرناک عمل کو بھی بتایا گیا، جو عوام کی حفاظت اور ماحولیات کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔

متعلقہ تحاریر