سال 2020: معاشی زلزلوں کا سال

سرکاری حکام کے سال 2020 میں معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات بےسود ثابت ہوئے۔

سال 2020 پاکستان کی معیشت کے لیے بدترین سال رہا اور پاکستان کی معیشت کئی عشروں کے بعد منفی شرح نمو کی پست ترین سطح تک پہنچ گئی۔

سال 2020 کرونا اور اس کے نقصانات، لاک ڈاؤن اور مجموعی طور پر کساد بازاری کا سال رہا جس میں معاشی ترقی کی شرح منفی اعشاریوں تک پہنچ گئی۔ 2020 میں معاشی پالیسی سازوں نے معیشت کی بہتری کے لیے جو تانے بانے بُنے، کرونا نے انہیں تار تار کیا۔

اس سال پاکستان کی معاشی ترقی کا ہدف 2.3 فیصد مقرر کیا گیا لیکن نتائج اس کے برعکس نکلے اور شرح نمو منفی 0.4 فیصد رہی۔

وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور اسٹیٹ بینک میں موجود سرکاری حکام کے سال 2020 میں معیشت کی بہتری کے لیے اقدامات بےسود ثابت ہوئے۔ کرونا نے معیشت کی پھولتی پھلتی کونپلوں پرایسے  پنجے گاڑھے کہ بڑھوتی اور گروتھ کی ہر کونپل کو تہس نہس کردیا۔ آمدن اور اخراجات سے متعلق تمام اقدامات اور حکمت عملی کی بساط پلٹتی رہی۔

کرونا اور لاک ڈاؤن سے نہ صرف ٹیکس آمدن کی مد 800 ارب روپے کا نقصان ہوا بلکہ معیشت کو مجموعی طور پر 1460 ارب روپے کا دھچکا لگا۔

یہ بھی پڑھیے

مہنگا ترین سال، عوام بے حال، گھر گھر خرچے کا رونا

ادارہ برائے پائیدار ترقی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے نیوز 360 کو بتایا کہ سال 2020 عام برسوں کی طرح نہیں ہے اور ہمیں گزشتہ سالوں کے معاشی اعداد و شمار کو اس سال کی نسبت مختلف انداز اور اعداد و شمار سے دیکھنا ہوگا۔ یعنی سیب کا مقابلہ مالٹے نہیں ہوسکے گا۔

ان کے مطابق سال 2020 میں مقابلہ کسی بھی سال اور اعداد و شمار سے کرنا انصاف نہیں۔ 2020 میں معاشی شرح نمو، مالیاتی خسارہ، صنعتی شعبے کے اعداد و شمار کی پست سطح کو عام حالات سے مقابلے پر نہیں لانا چاہیے۔ اسی طرح رواں برس لاک ڈاؤن کی وجہ سے سماجی شعبے کی طرف خاص توجہ دینا پڑی اور کیش گرانٹ کے لیے خصوصی فنڈز جاری کرنا پڑے۔

 وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اس حوالے سے ایک میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ کرونا کے بعد وفاقی حکومت نے 1250 ارب روپے کا خصوصی پیکج دیا۔ کساد بازاری اور پست شرح نمو کے باوجود اس طرح کا پیکج دینا خاصا مشکل تھا لیکن عوام کی فلاح و بہبود کے لیے یہ اقدامامات اٹھانا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ سال 2020 میں لاک ڈاؤن کے نقصانات کے ازالے کے لیے صنعتوں کو خصوصی پیکج دیا گیا۔ حکومت نے کرونا کے بعد لگ بھگ 1250 ارب روپے کا خصوصی پیکج دیا اور صنعتی صارفین کے لیے بجلی کا مساوی ریٹ کیا گیا۔ یہ ریٹ 12 روپے 96 پیسے فی یونٹ سے کم کر کے 8 روپے فی یونٹ کیا گیا۔ اب حکومت بڑے صنعتی یونٹس کی ترقی کے ذریعے معاشی ترقی کی رفتار تیز کرنا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ابتدائی عوامی پیشکش کے تناظر میں پاکستان میں بہتری

متعلقہ تحاریر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے