کھربوں ڈالرز مالیت کی معدنیات اور معدنیاتی تعلیم
بلوچستان میں ٹریلین ڈالرز کی 50 سے زائد معدنیات پائی جاتی ہیں۔ جن میں ایلمونیم، کرومائٹ، تانبا، سونا، چاندی، سیسہ جست، ٹنگسٹن، پلاٹینم، فلورائیڈ جپسم، ڈولومائیٹ، کوئلہ، زنک، قدرتی گیس اور دیگر معدنیات شامل ہیں۔
معدنیات سے مالا مال پاکستان کے صوبے بلوچستان کے عوام کو اب معدنیاتی تعلیم سے بہرمند کرنے کے لئے اہم علمی منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں 50 سے زیادہ اقسام کی معدنیات پائی جاتی ہیں جن کی مالیت کھربوں ڈالرز سے زائد ہے۔
بلوچستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ معدنیات سے مالا مال صوبے کے باشندوں کو تعلیم اور تربیت کے بہترین مواقع فراہم کرنے کے لئے اعلیٰ تعلیمی اور فنی ادارے قائم کئے جائیں تاکہ صوبے میں بننے والے میگا پروجیکٹس میں معدنیاتی شعبے میں مقامی افراد کے غیر ہنر مند ہونے کو جواز بناکر ملازمتوں سے محروم نا رکھا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیے
فواد چوہدری پختون ارطغرل کو بھول گئے
بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نو کنڈی میں حکومت نے "عمر خان سنجرانی معدنیات و قدرتی وسائل یونیورسٹی” کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔500 ایکڑ پر قائم کی جانے والی یہ مجوزہ یونیورسٹی اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے۔ جس پرلاگت کا ابتدائی تخمینہ 6ارب روپے لگایا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کے قیام کی منظوری حاصل کی جاچکی ہے جبکہ تعمیراتی کام کے امکانی مطالعے کے لیے ٹینڈرز کے مراحل کے بعد کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں۔
کنسلٹنٹ موقع پر تعمیراتی کام کی نوعیت اور دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لینے کے بعد ایک ماہ میں فزیبلٹی مکمل کرے گا۔ ہائرایجوکیشن کمیشن کے مطابق منصوبے کی جائزہ رپورٹ 25 جنوری جبکہ تعمیرات کے آغاز کرنے سے متعلق حتمی رپورٹ 5 مارچ2021 تک جمع کروائی جائے گی۔
چاغی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کا کہنا ہے کہ ’معدنیات سے مالا مال ملک بالخصوص بلوچستان میں فنی تعلیم سے آراستہ ہنر مند افراد کی اشد ضرورت ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں معدنیات سے متعلق تعلیم اور ہنر کی ترقی میں عمر خان سنجرانی یونیورسٹی اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔ منصوبے کے معیار کو یقینی بنانے اور بروقت تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔
بلوچستان میں ٹریلین ڈالرز کی 50 سے زائد معدنیات پائی جاتی ہیں۔ جن میں ایلمونیم، کرومائٹ، تانبا، سونا، چاندی، سیسہ جست، ٹنگسٹن، پلاٹینم، فلورائیڈ جپسم، ڈولومائیٹ، کوئلہ، زنک، قدرتی گیس اور دیگر معدنیات شامل ہیں۔ معدنیات کی دریافت اورمقدار کے تعین ورہنمائی کے حوالے سے جیالوجیکل سروے آف پاکستان کا کردار بھی ہمیت کا حامل ہے۔ یہ واحد وفاقی ادارہ ہے جس کا مرکزی دفتر صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں واقع ہے۔