پاکستان میں مُردے بھی گاڑیوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں
کراچی میں ایک مردے کے نام پر گاڑیاں بک کرائی جاتی ہیں اور اسی مردے کے نام پر گاڑیوں کی خرید اور پھر فروخت بھی کی جاتی ہے۔
پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے ایک عجیب و غریب انکشاف کیا ہے کہ ملک میں مردے بھی گاڑیوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔
پاکستان نے بے نامی جائیدادوں، اثاثوں اور اکاؤنٹس کی بیخ کنی کے لیے سال 2017 سے 2018 میں انسداد بے نامی قوانین کے مسودے پر کام شروع کیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے آنے سے قبل بےنامی قانون تو بن گیا لیکن اس پر عملدرآمد کے لیے طریقہ کار وضع نہیں کیا جا سکا۔ موجودہ حکومت نے بے نامی قوانین پر عملدرآمد کے لیے کوشش کی اور بے نامی زون ونگ قائم کیا گیا جس نے سال 2019 میں ایک عجیب و غریب انکشاف کر کے سب کو حیران کردیا۔
بے نامی زون اور انکم ٹیکس انٹیلی جنس ونگ کی مشترکہ کارروائیوں میں یہ انکشاف کیا گیا کہ ملک بھر کے کئی شہروں میں گاڑیوں کے مالک مردہ افراد ہیں۔ اس دوران سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ایک مردے کے نام پر گاڑیاں بک کرائی جاتی ہیں اور اسی مردے کے نام پر گاڑیوں کی خرید و فروخت بھی کی جاتی ہیں۔ یہی مردہ ایک وقت میں 14 سے 16 کروڑ روپے مالیت کی گاڑیوں کا مالک بھی رہا۔
یہ بھی پڑھیے
ووکس ویگن 2022 میں پاکستان میں گاڑیاں بنائے گی
کراچی میں موجودہ یہ مردہ 2016 سے 2017 کے درمیان 30 سے زیادہ گاڑیوں کا مالک رہا اور اسی کے نام پر گاڑیاں درآمد بھی جاتی رہیں۔ سال 2017 میں بے نامی قانون کا مسودہ پیش ہوا، 2018 میں پاس اور 2019 میں عملدرآمد ہونا شروع ہوا تو بےنامی زون نے اس مردے کے نام پر موجود گاڑیاں پکڑ لیں۔
انکم ٹیکس انٹیلی جنس کے حکام نے نیوز 360 کو بتایا کہ ‘اس مردے کے نام پر ایک فرنٹ مین گاڑیاں بک کراتا رہا اور ایک وقت ایسا بھی تھا کہ یہ مردہ 8 کروڑ روپے کی چند ٹویوٹا لینڈ کروزر وی ایٹ کا مالک بھی رہا۔’
گاڑیوں کی خرید و فروخت میں بائیو میٹرک کی پابندی کیوں کرائی جاتی ہے؟
جب ملک کے مختلف شہروں میں بے نامی زون اور انکم ٹیکس انٹیلی جنس نے بےنامی کی آڑ میں مُردوں کے نام پر گاڑیوں کی خرید و فروخت کا اسکینڈل پکڑا تو یہ فیصلہ کیا گیا کہ اب گاڑیوں کی خرید و فروخت کے لیے بائیو میٹرک کو لازم قرار دیا جائے۔ جس کے بعد تمام وفاقی اور صوبائی ایکسائز دفاتر میں بائیو میٹرک کو لازمی قرار دیا گیا۔
اس سلسلے میں نادرا کی خدمات حاصل کی گئیں اور یکم جنوری 2020 سے پاکستان میں گاڑیوں کی خرید و فروخت میں فروخت کنندہ کے لیے بائیومیٹرک تصدیق لازمی کردی گئی۔