پشاور زلمی 0، کراچی کنگز 1
اے آر وائی نے ایم جی کیپیٹل موٹرز کے خلاف ایک ارب روپے سے زیادہ رقم کی ہیرا پھیری کی خبر نشر کر کے نئی بحث شروع کردی ہے۔

پاکستان سپرلیگ کی ٹیم کراچی کنگز کے مالک سلمان اقبال کے نیوز چینل ‘اے آر وائی نیوز’ نے پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کے خلاف ایم جی کیپٹل کمپنی میں ایک رب روپے سے زیادہ رقم کی ہیرا پھیری کی خبر نشر کر کے نئی بحث شروع کردی ہے۔
اے آر وائی کے مطابق چین سے پاکستان درآمد کی جانے والی گاڑیوں میں انڈر انوائسنگ کے میگا کرپشن اسکینڈل میں ایک ارب روپے سے زیادہ کی ہیر پھیر کا انکشاف ہوا ہے۔
MashAllah @JAfridi10 pic.twitter.com/Nm8TGK5PRG
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) February 14, 2021
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) نے گاڑیاں بنانے والی کمپنی ‘ایم جی کیپٹل’ کے خلاف درآمد شدہ گاڑیوں میں ایک ارب روپے سے زیادہ کی خورد برد کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
FBR investigating underinvoicing by local company in import of CBU units from China of MG HS automobile model
Declared customs value of $11,632 which FBR believed to be too low – alleging loss to Govt exchequer of Rs 1.1 billion in duties not paid
— omar r quraishi (@omar_quraishi) February 15, 2021
واضح رہے کہ ‘ایم جی کیپٹل’ کمپنی پشاور زلمی کے مالک جاوید آفریدی کی ملکیت ہے جس نے ایم جی ایچ ایس ماڈل کی ایک کار کی قیمت 11 ہزار 632 ڈالرز ظاہر کی ہے جبکہ دنیا بھر میں اس کار کی قیمت 27 ہزار ڈالرز ہے۔
دوسری جانب ایم جی کیپٹل میں خورد برد کے الزام کے بعد کمپنی کے مالک اور معروف بزنس مین جاوید آفریدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ردعمل کا اظہا رکیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
جاوید آفریدی کی کرونا ویکسین کے تناظر میں اہم اپیل
جاوید آفریدی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ‘ایک عرصے تک پاکستان کی آٹو مارکیٹ کے صارف کا مخصوص کاروباری سامراج اور استحصالی طبقہ انتہائی زیادہ قیمتوں کے ساتھ نہایت ہی نچلے درجے اور بوسیدہ ماڈلز کی گاڑیوں کے ساتھ استحصال کر رہا تھا۔’
ایک عرصہ تک پاکستان کی آٹو مارکیٹ کے کسٹمرز کا یہاں مخصوص کاروباری سامراج اور استحصالی طبقہ انتہائی زیادہ قیمتوں کے ساتھ نہایت ہی پست درجے اور بوسیدہ ماڈلز کے گاڑیوں کے ساتھ استحصال کر رہی تھی۔
— Javed Afridi (@JAfridi10) February 14, 2021
ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ‘اس استحصالی مارکیٹ میں عوام کو خریدی گئی گاڑیوں کے حصول کے لیے اربوں روپے مارکیٹ مافیا کی نذر کرنے پڑتے۔ عوام کی مشکلات کا مداوا کرنے اور انہیں آسان قیمتوں پر نہایت اعلیٰ معیار کی گاڑیوں کی فراہمی کے لئے مارکیٹ میں ایک نئے کردار نے قدم رکھا۔’
اس استحصالی مارکیٹ میں عوام کو خریدی گئی گاڑیوں کے محض حصول کے لئے اربوں روپے مارکیٹ مافیا کے نذر کرنے پڑتے۔ عوام کے مشکلات کا مداوا کرنےاور ان کو اسان قیمتوں پر نہایت اعلے معیار کی گاڑیوں کی فراہمی کے لئے مارکیٹ میں ایک نئے کردار نے قدم رکھا۔
— Javed Afridi (@JAfridi10) February 14, 2021
جاوید آفریدی نے اپنے پیغام میں کہا کہ ‘آٹو مارکیٹ کے اس خوبصورت انقلاب کا مقابلہ کرنے کے بجائے مخالفین نے افواہوں اور اخلاق سے گرے ہوئے الزامات کا سہارا لینا ٹھیک سمجھا۔ میدان میں مقابلہ کرنے کے لیے ان کے پاس نہ معیار تھا اور نہ ہی صلاحیت۔’
آٹو مارکیٹ کے اس خوبصورت انقلاب کا مقابلہ کرنے کی بجائےمخالفین نے افواہوں اور اخلاق سے گری ہوئی الزامات کا سہارا لینا مناسب سمجھا ۔کیونکہ میدان میں مقابلہ کرنے کے لئے نہ تو انکے پاس معیار تھا نہ صلاحیت۔
— Javed Afridi (@JAfridi10) February 14, 2021
انہوں نے لکھا کہ ہم پاکستان کی آٹو انڈسٹری میں مقابلے اور دیانتدارانداز میں مقابلے کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں یہ سوچ ناپید ہے لیکن ہم اس سوچ کے ساتھ مارکیٹ کے کردار، معاملات، عوام کے ساتھ برتاؤ میں انقلاب لانا چاہتے ہیں۔’
مگر ھم پاکستان کے آٹو انڈسٹری میں مقابلے اور دہانتدارانہ مقابلے کی بنیاد رکھنا چاہتے ہیں اگرچہ یہ سوچ ھمارے ملک میں بدقسمتی سے ناپید ہے مگر ھم اس سوچ کے ساتھ مارکیٹ کے کردار ،معاملات ،عوام کے ساتھ برتاو میں انقلاب لانا چا ھتے ہیں۔
— Javed Afridi (@JAfridi10) February 14, 2021
جاوید آفریدی نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ‘آئیں ایمانداری اور مقابلے کے جذبے سے لیس ہو کر ہم اس مارکیٹ کو معیار کا نشان، عوام کی بہتر خدمت کے لیے مثال اور آسان قیمتوں پر بہترین گاڑیوں کی فراہمی کے لیے ایک جانا پہچانا نام بنادیں۔’
آئیں ایمانداری اور مقابلے کے جذبے سے لیس ہوکر ھم اس مارکیٹ کو کوالٹی کا نشان، عوام کی بہتر خدمت کے لئے مثال اور آسان قیمتوں پر بہترین گاڑیوں کی فراہمی کے لئے ایک جانا پہچانا نام بنا دیں.
— Javed Afridi (@JAfridi10) February 14, 2021
بظاہر اس ٹوئٹر فائٹ کے بعد کراچی کنگز 1 اور پشاور زلمی 0 کے درجے پر آ گئے ہیں لیکن اب یہ ایف بی آر پر منحصر ہے کہ وہ کتنا جلد اِس معاملے کو حل کرتا ہے کیونکہ ایم جی موٹرز میں گاڑیوں کی بکنگ کرانے والوں کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔