کیا پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل پائے گا؟

انڈیا نے ایشیاء پیسفک کا شریک چیئرمین بننے کے بعد سے پاکستان کے لیے شرائط اور اہداف مشکل سے مشکل تر کردیے ہیں۔

پاکستان کو جون 2018 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ پاکستان اہداف کے حصول میں پیش پیش رہا ہے لیکن ایف اے ٹی ایف کا ایک ذیلی ادارہ ‘ایشیاء پیسفک گروپ ہے’ جس کا شریک چیئرمین انڈیا ہے۔ انڈیا نے ایشیاء پیسفک کا شریک چیئرمین بننے کے بعد سے پاکستان کے لیے شرائط اور اہداف مشکل سے مشکل تر کردیے ہیں۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 27 میں سے 26 اہداف پر پیشرفت کر کے اپنے مخالفین کے منہ ضرور بند کیے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو سفارتی محاذ پر بھی بہترین لابی کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور سنار اب مخبری بھی کریں گے

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف میں کیا کچھ حاصل کرلیا؟

  1. منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کے لیے فنڈنگ کرنے کے مقدمات کی سماعت کم سے کم وقت میں کی گئی ہے۔
  2. منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کے لیے فنڈنگ کرنے والوں کو سزائیں دی گئی ہیں۔
  3. کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی تیز کی گئی ہے اور ان کا دائرہ اقوام متحدہ کی ہدایات کی روشنی میں بڑھایا گیا ہے۔
  4. کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی کے لیے عدلیہ اور متعلقہ اداروں میں خصوصی افسران تعینات کیے گئے  ہیں اور انہیں تربیت بھی دی گئی ہے۔
  5. اقوام متحدہ کی نامزد کردہ 1267 کالعدم تنظیموں کا خاتمہ کیا گیا اور عالمی ادارے کے نامزد کردہ 1373 افراد کو سزائیں دی گئی ہیں۔
  6. پاکستان نے کالعدم تنظیموں کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس ختم  کیے ہیں اور اُن کے اثاثے اور دیگر جائیدادوں کو منجمد کیا گیا ہے۔
  7. کالعدم تنظیموں کے زیرانتظام چلنے والے مدارس اور مساجد سرکاری تحویل میں لیے گئے ہیں۔
  8. پاکستان نے دہشتگردی کی فنڈنگ کرنے والے اداروں کے عہدیداروں کو سزائیں دیں اور اس سلسلے میں بھرپور حکمت عملی وضع کر کے اس پر عملدرآمد کیا گیا ہے۔
  9. پاکستان نے دہشتگردی کی فنڈنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں کیں۔ حکومت نے پاکستان نے مدارس کو اپ گریڈ کر کے اسکول کے مساوی بنایا اور مدرسہ اصلاحات کے ذریعے مدارس کی اپ گریڈیشن کی۔
  10. پاکستان نے مدرسہ اصلاحات کر کے مدارس کو انتہا پسندی سے پاک کیا۔
  11. سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) صوبائی اور ضلعی حکومتوں اور انتظامیہ کے درمیان مکمل ضابطہ کار وضع کیا گیا اور ایسا نظام بنایا گیا کہ اب کالعدم تنظیموں کو وفاق سے منجمد کردیا جائے تو وہ صوبوں اور اضلاع میں کسی دوسرے نام سے کام نہیں کرسکیں گی۔
  12. پاکستان نے ہنڈی اور حوالہ کی روک تھام کے لیے بینکنگ چینلز کو مربوط کیا۔
  13. روشن ڈیجٹل اکاؤنٹس کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر قانونی راستے سے پاکستان منگوانے کا اہم سنگ میل عبور کیا۔
  14. ہنڈی اور حوالہ کی موثر روک تھام  کے سلسلے میں پاکستان زمینی، فضائی اور سمندری راستوں سے کرنسی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی معیار کے اقدامات کر رہا ہے۔

پاکستان ایف اے ٹی ایف

کمپنیز ایکٹ 2017 میں ضروری ترامیم کیا ہیں؟ یہ دنیا کا سخت ترین قانون کیوں ہے؟

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کے حصول کے لیے ملک میں کمپنیز ایکٹ 2017 میں ضروری ترامیم کی ہیں جس سے  بےنامی کمپنیز مکمل طور پر ختم ہوجائیں گی۔ کمپنیوں کو حقیقی اور اصل مالک کی تفصیلات دینا ہوں گی۔ اس طرح حصص کی لین دین میں مشکوک ترسیلات کا بھی وجود ختم ہوجائے گا۔

کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن کے 122 کے ساتھ ہی سیکشن 123 کا بھی اضافہ کیا گیا جس کے تحت کمپنی کو اصل مالک ظاہر کرنا ہوگا۔ کمپنی اور اس کی ذیلی کمپنی کے بھی حقیقی مالک کا نام بتانا ہوگا۔ کمپنیز سے فائدہ اٹھانے والے بڑے شیئر ہولڈرز کی تفصیلات دینا ہوں گی۔

اس قانون کے تحت کسی بھی کمپنی میں محض 25 فیصد حصص رکھنے والا مالک تصور کیا جائے گا اور اسے اپنے ذرائع آمدن ظاہر کرنا ہوں گے۔ یہ قانون دنیا کے سخت ترین کارپوریٹ لاء میں سے ایک ہے۔ اس طرح کے قوانین کے ماحول میں سرمایہ کار گھٹن محسوس کرتے ہیں اور سرمایہ کاری سے ہچکچاتے ہیں۔

پاکستان ایف اے ٹی ایف

اسی کمپنیز ایکٹ کی سیکشن کے 60 میں اب سیکشن 60 اے بھی شامل کی گئی۔ سیکشن 60 اے کے تحت بیریئر شیئرز ہولڈ کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔ پاکستان میں کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 60 کے تحت بیریئر شیئرز کی خرید و فروخت کا قانون نہیں ہے لیکن اب سیکشن 60 اے تحت بیریئر شیئرز ہولڈز قانونی طور پر ختم ہوجائیں گے۔ اب 60 اے بیریئر شیئرز ہولڈر پر قانونی طور پر پابندی عائد ہوجائے گی۔

سیکشن 60 اے کے تحت کالعدم تنظمیوں کو کمپنیوں کے شیئرز نہیں مل سکیں گے اور شیئرز کی لین دین شکوک و شبہات سے پاک ہوجائے گی۔ اس طرح شیئرز کی لین دین کے ذریعے مشکوک ترسیلات کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کا کونسا ہدف حاصل کرنا ہے؟

پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے دیے گئے اہداف میں سے آخری شرط جزوی طور پر پوری کی ہے اور وہ یہ کہ پاکستان پوسٹ کے لیے نئی اسکیمز پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ تاہم ایف اے ٹی ایف چاہتا ہے کہ پاکستان پوسٹ کی تمام بینکنگ ٹرانزیکشنز کی اسٹیٹ بینک نگرانی کرے اور اس کی ادائیگیاں بھی اے ٹی ایم سے ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان توانائی کے گردشی قرضے پر افسردہ کیوں؟

اس سلسلے میں پاکستان بھرپور کوششوں میں مصروف ہے لیکن یہ نظام اتنا پیچیدہ اور بوسیدہ ہے کہ اسے اپ گریڈ کرنا آسان نہیں ہے کیونکہ پاکستان پوسٹ ملک کے ایسے علاقوں میں بھی بینکنگ، سرمایہ کاری، پینشن اور دیگر مالیاتی امور سرانجام دیتا ہے جہاں مواصلات کی سہولت نا ہونے کے برابر ہیں۔

متعلقہ تحاریر