ایف بی آر کا مختلف اشیاء کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کا معاہدہ
ساڑھے 4 کروڑ ٹن سیمنٹ، 40 لاکھ ٹن چینی، 3 کروڑ ٹن کھاد، اور 4 ارب سے زیادہ سگریٹ اسٹکس کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔
پاکستان میں سگریٹ، سیمنٹ، چینی اور کھاد سمیت دیگر شعبوں کی پیداوار کی الیکٹرانک مانیٹرنگ کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) اور اے جے سی ایل کے درمیان ٹریک اینڈ ٹریس نظام کا معاہدہ طے پاگیا ہے۔
ایف بی آر سے اے جے سی ایل نے اپنے شراکت داروں آتھینٹکس یو ایس اے اور میٹاس کارپوریشن جنوبی افریقہ کے ساتھ اس نظام کو چلانے کے لیے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ایف بی آر کے آئی آر آپریشنز کے ممبر ڈاکٹر محمد اشفاق احمد، آتھینٹکس کے سربراہ کیون میکلینا، میٹاس کارپوریشن کے اسٹین برٹیل اور اے جے سی ایل کے سی ای او عمر جعفر نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
یہ نظام صرف سپلائی چین کے دوران مصنوعات کی کھوج لگانے میں ہی مدد فراہم نہیں کرے گا بلکہ مارکیٹ میں جعلی مصنوعات کے دخول کو بھی روک سکے گا۔
45million tons of cement, more than 4 billion sticks of tobacco cigarettes, more than 4million tons of sugar and more than 30 million tons of fertilizer would be brought into the tax net.9/10
— FBR (@FBRSpokesperson) March 5, 2021
ایف بی آر کے حکام نے کا کہنا ہے کہ ’تقریباً ساڑھے 4 کروڑ ٹن سیمنٹ، 40 لاکھ ٹن چینی، 3 کروڑ ٹن کھاد، اور 4 ارب سے زیادہ سگریٹ اسٹکس کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔‘
ٹریک اینڈ ٹریس کے نظام کا آغاز رواں برس یکم جولائی سے کیا جائے گا جس کی بدولت ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا۔
ایف بی آر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’اس نظام سے نگرانی اور پیداواری سطح پر پورے ملک میں جعلی اور ممنوعہ اشیاء کی اسمگلنگ کو قابو کیا جائے گا۔‘ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو تمباکو، سیمنٹ، چینی اور کھاد کے شعبوں میں سامان پر زیادہ سے زیادہ 50 لاکھ یو آئی ایم (ٹیکس ڈاک ٹکٹ) چسپاں کرے گا جو سپلائی چین میں ان کی کھوج میں مددگار ثابت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے
گردشی قرضہ پاکستانی معیشت کے لیے مسلسل خطرہ
ڈاکٹر محمد اشفاق احمد ممبر آئی آرآپریشنز نے کہا ہے کہ ’ایف بی آر مختلف صنعتوں میں نگرانی کے پروگرام کو اے جے سی ایل کے ساتھ مل کر مقررہ وقت کے اندر پایہ تکمیل تک پہنچائے گا۔‘
جبکہ آتھینٹکس کے چیف ایگزیٹیو افسر کیون میکلینا نے کہا کہ ’اس نظام سے مقامی معیشت میں تبدیلی آئے گی اور ٹیکس وصولی کے عمل کو شفاف بنایا جائے گا۔‘