وہ ادارے زیادہ منافع بخش رہے جن کے بورڈ میں خواتین تھیں
اسٹاک میں لسٹڈ کمپنیوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کے بورڈ اراکین میں کم از کم ایک خاتون رکن شامل ہو۔

سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے مطابق اسٹاک ایکسچینج میں لسٹڈ اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خواتین کی نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے اور اُن اداروں کے منافعے بھی زیادہ رہے جن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں خواتین کی تعداد زیادہ تھی۔ ایس ای سی پی کی تازہ رپورٹ کے مطابق کمپنیز ایکٹ 2017 میں موجودہ دفعہ 154 کے تحت تمام لسٹڈ اداروں سے کہا گیا تھا کہ کمپنیز کے بورڈ پر خواتین کی نمائندگی لازمی ہو۔
قانون کے اسی تقاضہ کو مدنظر رکھتے ہوئے کمیشن نے لسٹڈ کمپنیوں ( کوڈ آف کارپوریٹ گورننس) ریگولیشنز 2019 متعارف کروائے جن کے تحت تمام لسٹڈ کمپنیوں کے لیے لازمی ہے کہ ان کے بورڈ اراکین میں کم از کم ایک خاتون رکن شامل ہو۔
ایس ای سی پی کی جانب سے ریگولیشنز کے اجراء کے بعد لسٹڈ کمپنیوں میں خواتین ڈائریکٹرز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایسی لسٹڈ کمپنیاں جن کے بورڈ پر خواتین ڈائریکٹرز موجود تھیں ان کا تناسب 2017 میں 31 فیصد تھا۔ جو کہ 2019 میں بڑھ کر 58 فیصد ہوگیا ہے۔
اسی طرح لسٹڈ کمپنیوں کے بورڈ پر خواتین ممبرز کا تناسب 2017 میں 8.8 فیصد تھا جو کہ 2019 میں بڑھ کر 12 فیصد ہو گیا ۔ جن شعبوں میں خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے ان میں ٹیکسٹائل اور مینوفیکچرنگ کے شعبے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
معاشی شعبے میں کامیابیاں حاصل کرنے والی پاکستانی خواتین
ایس ای سی پی اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی مشترکہ جائزہ رپورٹ کے نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے سعدیہ خان کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2019 میں ایسے ادارے جن کے بورڈ میں خواتین کی نمائندگی موجود تھی ان اداروں کے اثاثہ جات اور سرمائے پر حاصل کیا جانے والا منافع ان اداروں سے زیادہ تھا جن کے بورڈ میں خواتین کی نمائندگی موجود نہیں تھی۔
سال 2019 میں ایسے ادارے جن کے بورڈ میں خواتین کی نمائندگی موجود تھیں ان کے اثاثہ جات پر منافع کی شرح 2.8 فیصد تھی جبکہ جن اداروں کے بورڈ میں خواتین موجود نہ تھیں ان کے اثاثہ جات پر منافع کی شرح 1.7 فیصد تھی۔ اسی طرح سے بورڈ میں خواتین کی نمائندگی رکھنے والے اداروں کے سرمائے پر منافع 14.8 فیصد تھا جبکہ جن اداروں کے بورڈ میں خواتین موجود نہ تھیں ان کے منافع کی شرح 9.4 فیصد تھی۔
سال 2017 میں ایس ای سی پی کی جانب سے لسٹڈ کمپنیوں کے کارپوریٹ گورننس کوڈ (ریگولیشنز ) متعارف کروائے گئے تھے جن میں لسٹڈ کمپنیوں کے لئے لازمی تھا کہ وہ اپنے بورڈ میں کم از کم ایک خاتون رکن تعینات کریں۔
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں پر 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے اور اگر اداروں کی جانب سے مسلسل خلاف ورزی کی جاتی رہی تو کمیشن ہرروز کی بنیاد پر ایک لاکھ روپے جرمانہ کمپنیوں پر عائد کر سکتا ہے۔