دنیا میں گاڑیاں بنانے والا چوتھا بڑا ادارہ پاکستان آرہا ہے
لکی موٹرز کارپوریشن لمیٹد اور اسٹیلینٹس گروپ پاکستان میں دنیا کی چوتھی بڑی کار مینوفیکچرنگ کمپنی کا پلانٹ لگائے گا۔
![گاڑیاں پاکستان](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/03/اسٹیلینٹس-گروپ-کار.jpg)
دنیا میں گاڑیاں بنانے والا چوتھا بڑا ادارہ اسٹیلینٹس گروپ پاکستان آرہا ہے اور اس مقصد کے لیے لکی موٹرز کارپوریشن (ایل ایم سی) لمیٹڈ اور اسٹیلینٹس گروپ کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے۔ معاہدے کے تحت اسٹیلینٹس گروپ پاکستان میں 16 مختلف برانڈز کی گاڑیاں متعارف کرائے گا۔
لکی موٹرز کارپوریشن (ایل ایم سی) لمیٹڈ اسٹیلینٹس گروپ کے تعاون سے پاکستان میں چھوٹی مسافر اور ہلکی تجارتی گاڑیاں تیار کرے گا۔ معاہدے کے تحت لکی موٹرز کارپوریشن لمیٹڈ نے تیار کی جانے والی گاڑیوں کی مارکیٹنگ، تقسیم کاری اور فروخت کرنے کے حقوق بھی حاصل کرلیے ہیں۔
اسٹیلینٹس گروپ کا نام آٹو مینوفیکچرنگ کی بین الاقوامی مارکیٹ میں چوتھے نمبر پر آتا ہے۔ اسٹیلینٹس گروپ فرانسیسی کار مینوفیکچرنگ کمپنی پی ایس اے اور امریکی کمپنی فیاٹ کرائسلر آٹوموبائل (ایف سی اے) کے اشتراک سے بنا ہے۔
![اسٹیلینٹس گروپ](https://news360.tv/wp-content/uploads/2021/03/کار-مینوفیکچرنگ.jpg)
اسٹیلینٹس گروپ ابراتھ، الفا رومیو، کرائسلر، سیٹرون، ڈاج، ڈی ایس آٹوموبائل، فیئٹ، جیپ، لانسیہ، میزراٹی، موپار، اوپیل، پیجو، رام ٹرک اور واکس ہال برانڈز کی گاڑیاں تیار کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان نے آئی ایم ایف کو منایا اب فیٹف کو مطمئن کرنا ہے
لکی موٹرز کارپوریشن (ایل ایم سی) لمیٹڈ کے سی ای او آصف رضوی کا کہنا ہے کہ ’اسٹیلینٹس گروپ آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی (اے ڈی پی) 2016 اور 21 کے تحت پاکستان میں گاڑیاں تیار کرے گا۔ گاڑیاں کراچی کے بن قاسم انڈسٹرل پارک میں تیار کی جائیں گی جہاں پہلے ہی سے ’کِیا‘ کمپنی کا گاڑیاں تیار کرنے کا پلانٹ کام کر رہا ہے۔‘
آصف رضوی نے مزید کہا کہ ’لکی موٹرز کارپوریشن (ایل ایم سی) لمیٹڈ ایک چھت کے نیچے دو مختلف برانڈز کی بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کی ابتداء کرکے پاکستان میں آٹوموبائل کی صنعت میں تاریخ رقم کی جارہی ہے۔‘
لکی موٹرز کارپوریشن (ایل ایم سی) لمیٹڈ نے مئی 2020 میں فرانسیسی کار مینوفیکچرنگ کمپنی (پی ایس اے) گروپ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت کے معاہدوں پر دستخط کیے تھے تاہم جولائی 2021 میں آٹو ڈویلپمنٹ پالیسی (اے ڈی پی) پالیسی ختم ہونے جارہی ہے اور حکومت پاکستان نے ابھی تک اعلان نہیں کیا کہ وہ نئی پالیسی کب لارہی ہے۔