کیا شوگر ملز رمضان میں چینی 80 روپے کلو بیچیں گی؟

لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو ماہ رمضان میں شوگر ملز سے چینی 80 روپے فی کلو کے حساب سے خریدنے کا حکم دے دیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے حکومت کو ماہ رمضان میں شوگر ملز سے چینی 80 روپے فی کلو کے حساب سے خریدنے کا حکم دے دیا ہے۔ ماہرین امور اجناس کا کہنا ہے کہ ’اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکے گا۔ چینی کی فراہمی بڑھانی ہوگی ورنہ بحران پیدا ہوسکتا ہے۔‘

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی عدالت عالیہ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے جمعرات کے روز شوگر ملز کی ایک ہی نوعیت کی علیحدہ علیحدہ درخواستوں پر سماعت کی۔ درخواستوں میں شوگر ملز سے سرکاری طور پر چینی 80 روپے فی کلو کے حساب سے خریدنے کے احکامات کو چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت نے 2 مرتبہ حکومتی عہدیداروں اور شوگر ملز کو مشاورت کی مہلت دی لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ پنجاب حکومت نے بتایا کہ صوبے کی شوگر ملز کے پاس 25 لاکھ ٹن چینی موجود ہے جبکہ ماہ رمضان میں چینی کی کھپت ایک لاکھ 55 ہزار ٹن ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے

آئی پی پیز چلیں تو فائدہ نا چلیں تو چاندی

شوگر ملز کے وکلاء نے 20 لاکھ ٹن تک چینی 83 روپے فی کلو فروخت کرنے کی پیشکش کی تاہم فریقین کے درمیان اتفاق نہ ہونے کے باعث لاہور ہائی کورٹ کو حکم صادر کرنا پڑا کہ رمضان کے دوران حکومت عارضی بنیادوں پر شوگر ملز سے ایک لاکھ 55 ہزار ٹن چینی 80 روپے فی کلو کے حساب سے خریدے گی۔

عدالت نے پنجاب کی 40 شوگر ملز سے ان کی استطاعت کے مطابق چینی خریدنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ماہ رمضان میں عوام کو چینی دستیاب ہونی چاہیے اور یہ ثواب کا کام ہے۔

 

HUM NEWS

لاہور ہائی کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو چینی کی قیمت کے تعین کے لیے قوانین اور ضروری ترامیم سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے چینی ک قیمت سے متعلق تمام درخواستوں کو اکٹھا کر کے آئندہ سماعت پر پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

انتظامی امور سے متعلق عدلیہ کا یہ کوئی پہلا فیصلہ نہیں ہے۔ لاہور ہائیکورٹ نے 2009 میں بھی چینی 40 روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد حکومت نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چینلج کیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے بھی لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔

جبکہ 2009 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت سپریم کورٹ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا حکم دیا تھا۔

ماہر امور اجناس شمس الاسلام ناز نے اس ضمن میں نیوز 360 سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’عدالتوں کی جانب سے پہلے بھی اس طرح کے فیصلے آچکے ہیں۔ آج چینی کی قیمت میں کمی کا فیصلہ دیا ہے تو کل کو دودھ، گوشت، چاول یا آٹے کی قیمت بھی عدالت طے کرے گی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’لاہور ہائی کورٹ کے چینی کی قیمت میں کمی کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکے گا۔ چینی کی فراہمی میں اضافہ کرنا ہوگا ورنہ اس فیصلے سے صوبے میں چینی کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔‘

متعلقہ تحاریر