رمضان کی آمد اور منافع خوری کا عفریت
ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی منافع خوروں نے رمضان المبارک کا ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے۔

ہمیشہ سے ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی پھلوں، سبزیوں، دالوں اور گوشت سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں عروج پر پہنچ جاتی ہیں اور اس مرتبہ بھی منافع خوروں نے اس ماہ کا ناجائز فائدہ اٹھانا شروع کردیا ہے۔
نیوز 360 کے مختلف شہروں میں موجود نامہ نگاروں نے وہاں کے بازاروں میں جا کر پھل اور سبزی فروشوں سمیت یوٹیلیٹی اسٹورز کے مالکان سے گفتگو کی ہے اور یہ معلوم کیا ہے کہ رمضان سے پہلے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کتنی تھیں، اب کتنی ہیں اور اس پر عوام کا کیا ردعمل ہے۔
نیوز 360 کے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے نامہ نگار عبدالقادر منگریو سے بات کرتے ہوئے ایک پھل فروش نے کہا کہ پھلوں کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا ہے لیکن جو پھل باآسانی دستیاب نہیں ہیں ان کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ ان کے برعکس ایک شہری نے کہا کہ رمضان کا مہینہ آگیا ہے تو 100 روپے درجن والا کیلا 130 سے 140 روپے درجن اور 120 روپے درجن والا کیلا 240 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
رمضان سے قبل منہگائی کا زلزلہ عوام کی جیبیں ڈھیلی
کراچی میں یوٹیلیٹی اسٹور کے باہر قطار میں کھڑے ایک شہری نے بتایا کہ وہ گذشتہ روز 5 ہزار روپے کا سودا سلف لے کر جا چکے ہیں لیکن اسٹور پر آٹا اور چینی کی قلت ہے۔ جبکہ رمضان سے پہلے جو خربوزہ 40 روپے کلو تھا اب وہ 60 روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ عوام کی قوت خرید جواب دے چکی ہے۔ حکومت سو رہی ہے اور غریب عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز میں جن اشیاء پر سبسڈی دی گئی ہے وہ دستیاب ہی نہیں ہیں۔
کراچی کے ایک سبزی فروش نے بتایا کہ سبزیوں کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آلو اور پیاز 30 روپے اور ٹماٹر بھی 30 سے 40 روپے کلو ہے۔ جبکہ اس وقت تورئی اور گاجر 50 سے 60 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔
ادھر صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بھی منافع خوروں نے قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں اشیاء مختلف داموں فروخت کی جارہی ہیں۔ نیوز 360 کے نامہ نگار دانیال راٹھور نے رمضان بازار پہنچ کر عوام اور دکانداروں سے بات کی ہے۔
ایک شہری کا کہنا تھا کہ 3 گھنٹوں تک قطار میں لگے رہنے کے بعد جب میری باری آئی تو معلوم ہوا کہ اشیاء ختم ہوگئی ہیں۔ دیگر ممالک میں جب کوئی تہوار آتا ہے تو اشیاء پر 50 فیصد تک رعایت دی جاتی ہے لیکن پاکستان میں اس کے برعکس مہنگائی کردی جاتی ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ گائے کا گوشت 450 روپے فی کلو میں دستیاب ہے لیکن وہ اتنا ناقص ہے کہ پرندوں کو بھی نہیں کھلایا جاسکتا۔ منافع خوروں کے خلاف حکومت کا سستا بازار لگانے کا اقدام بہت خوش آئند ہے لیکن یہاں بھی کئی مسائل ہیں جن پر حکومت کو نظرثانی کرنی چاہیے۔ یہاں سبزیاں وغیرہ خریدنے کے لیے قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے لیکن بہت سے لوگ قطار میں کھڑے نہیں رہ سکتے۔ حکومت کو چاہیے کہ اشیاء وافر مقدار میں مہیا کی جائیں تاکہ خریدار قطار میں نہیں لگیں۔
شہریوں نے کہا کہ رمضان کے آتے ہی منافع خور اور ذخیرہ اندوز سرگرم ہوجاتے ہیں۔ ہم صرف حکومت اور سیاستدانوں کو ہی قصوروار ٹھہراتے ہیں لیکن اپنا احتساب نہیں کرتے۔
کراچی اور لاہور کے علاوہ بھی اسلام آباد اور پشاور سمیت ملک کے تمام شہروں میں اس وقت یہی صورتحال ہے جہاں منافع خور بےلگام ہوچکے ہیں اور انہیں قابو کرنے کے لیے کوئی حکومتی اقدامات دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔
اس خبر کی تیاری میں نیوز 360 کے کراچی کے نامہ نگار عبدالقادر منگریو اور لاہور کے نامہ نگار دانیال راٹھور نے حصہ لیا ہے۔