آئی ایم ایف کا پاکستان پر ٹیکس مسلط نا کرنے کا اعلان

کرونا کے اخراجات کے لیے ویلتھ ٹیکس لگانا یا نا لگانا، پاکستان ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ کرنا یا نا کرنا پاکستان کی پارلیمنٹ کا کام ہے

بجٹ میں کرونا ٹیکس لگانا، یا ویلتھ ٹیکس لگانا یا ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ کرکے ٹیکس آمدن بڑھانا یہ سب پاکستان کے اپنے فیصلے ہیں انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اس سلسلے میں کوئی حکم نہیں دے گا.

 آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان تریسا دابن سانچز نے ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے  ویب نار سے خطاب میں کہا ہے کہ پاکستان کو کرونا کی وباء کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے مزید فنڈنگ مل سکتی ہے۔ جی 20 ممالک کے ذریعے پاکستان کے لیے قرضوں کی ادائیگوں کو موخر کرنے پر بھی غور ہوسکتا ہے۔ اس سلسلے میں حکمت عملی حکومت پاکستان نے بنانی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  کرونا کی وباء کے لیے اخراجات کہاں سے پورے ہوں گے اور خاص طور پر کرونا کی وباء کی تیسری لہر اور ویکسین کی خریداری سمیت دیگر چیلنجز سے کیسے نمٹانا ہے. حکمت عملی اور اس پر عمل درآمد پاکستان نے کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے

 آئی ایم ایف کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ  کرونا کی وباء کے لیے فنڈ درکار ہیں۔ کرونا کے اخراجات کے لیے ویلتھ ٹیکس لگانا یا نا لگانا، پاکستان ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ کرنا یا نا کرنا پاکستان کی پارلیمنٹ کا کام ہے۔ ٹیکس گزاروں کی تعداد بڑھا کر بھی پاکستان آمدن بڑھا سکتا ہے۔ آئی ایم ایف اس سلسلے میں فیصلے مسلط نہیں کرے گی۔

 آئی ایم ایف کی نمائندہ

تریسا دابن سانچز نے کہا کہ  پاکستان میں ٹیکس کی اصلاحات چاہتے ہیں۔ پاکستان کی  22 کروڑ کی آبادی میں انکم ٹیکس دینے والوں کی تعداد محض 20 لاکھ ہے۔  پاکستان میں ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنا ضروری ہیں۔ پاکستان کو ٹیکس آمدن بڑھانا  اور ٹیکس کی چوری روکنا ہوگی۔

 آئی ایم ایف کی نمائندہ کا مزید کہنا تھا کہ  کرونا کی وباء کی تیسری لہر کے دوران  پاکستان میں غریب طبقے کی مدد کرنا ضروری ہے۔ مانیٹری پالیسی میں ایکس چینج ریٹ میں استحکام ضروری ہے۔

پاکستان میں قرضوں اور حکومتی گارنٹیز معیشت کے  92.8 فیصد تک پہنچ گئیں ہیں۔ پاکستان میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت مستحکم ہونا ضروری ہے۔ پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

تریسا دابن نے مزید کہا کہ توانائی کے نقصانات کم کرنا پاکستان کے لیے ضروری ہیں، پاکستان کو طے شدہ شیڈول کے تحت توانائی اصلاحات کرنا ہوں گی اور بجلی کے ریٹ بڑھانے ہوں گے۔ پاکستان کو سرکلر ڈیٹ منجمنٹ کرنی ہوگی۔  ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر عمل درآمد بھی ہو رہا تھا لیکن کرونا کی وجہ سے اس کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔ امید ہے کہ پاکستان جون  2021 تک ایف اے ٹی ایف کے دیئے گئے اہداف مکمل کرے گا۔ منی لانڈرنگ کے  خاتمے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

متعلقہ تحاریر