پیٹرول کی قیمت نا بڑھانے سے حکومت کو نقصان کیوں ہوگا؟

حکام نے بتایاکہ یکم مئی  2021 کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے  پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی دو الگ الگ تجاویز دی تھیں۔

وفاقی حکومت نے یکم تا  15 مئی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی ردوبدل تو نہیں کیا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کے جاری کردہ نوٹی فیکشن میں یہ موقف ضرور اپنایا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے عوام کو ریلیف تو مل جائے گا تاہم  وفاقی حکومت کو  4 ارب 80 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

دراصل حقیقت میں ایسا نہیں ہے کیونکہ حکومت 8 مئی سے 17 مئی تک پورے ملک میں مکمل لاک ڈاؤن لگانے جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں ملک میں تمام فیکٹریاں، کارخانے، ملز، دکانیں، ٹرانسپورٹ، ٹرک، بس، ڈمپر، سیمنٹ فیکٹریز اور چھوٹے بڑے تمام بازار بند رہیں گے۔ اس لاک ڈاؤن  میں 8 سے 15 مئی تک پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں ہی برقرار رہیں گی۔

یعنی عمل درآمد کے کل 15 دنوں سے 8 دن مکمل لاک ڈاؤن کی نظر ہو جائیں گے۔  یوں اس دوران پیٹرول اور ڈیزل کا استعمال بھی خاصا کم ہوجائے گا، مٹی کا تیل تعمیرات کے شعبہ میں استعمال ہوتا ہے اور لائٹ ڈیزل زرعی ٹیوب ویل میں استعمال کیا جاتا ہے۔  چونکہ عیدالفطر کی تعطیلات ہوں گی اس لیے تعمیراتی کام ٹھپ پڑے ہوں گے اور مٹی کے تیل کا استعمال بھی نہ ہونے کے برابر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا تیل سے چلنے والی آئی پی پیز کو خریدنے کا ارادہ

پیٹرول بحران
PSO

زرعی ٹیوب ویل کے لیے لائٹ ڈیزل کا محدود استعمال ہوسکتا ہے۔ گویا جب پیٹرول کی کھپت کم، ڈیزل کا استعمال نہ ہونے کے برابر اور مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل کا استعمال جزوی ہوگا تو پھر ان تمام کی کھپت بھی نہیں ہوگی اور حکومت کو اتنی زیادہ سبسڈی نہیں دینا پڑے گی جو وزارت خزانہ اپنے نوٹیفکیشن میں واضح کی ہے۔

وزارت پیٹرولیم کے اعلی حکام نے نیوز 360 کو بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں رد و بدل نہ کرکے 4 ارب  80 کروڑ روپے کا جو ریلیف دیا گیا ہے اسے تیل اور ڈیزل کے معمول کے استعمال کو مد نظر رکھ کر شمار کیا گیا ہے۔

اس میں موجودہ عید الفطر کے 8 دن کے لاک ڈاؤن کو مد نظر نہیں رکھا گیا ہے۔ حکام نے بتایاکہ یکم مئی  2021 کے لیے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے  پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی دو الگ الگ تجاویز دی تھیں۔
موجودہ لیوی کے بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات 10 روپے 64 پیسے تک مہنگی کرنے کی تجویز تھی جس میں فی لیٹر 30 روپے لیوی پر پیٹرولیم مصنوعات 27 روپے 63 پیسے تک مہنگی کرنے کی تجویز تھی۔

اوگرا  نے  پیٹرول 5 روپے 67 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز  دی تھی۔ اگر اوگرا کی تجویز کو من وعن نافذ کیا جاتا تو پیٹرول 108 روپے 56 پیسے  کی بجائے 114 روپے 23  پیسے فی لیٹر ہوجاتا۔

 

 اوگرا نے  ہائی اسپیڈ ڈیزل 4 روپے 18 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویزدی تھی۔ اگر اوگرا کی اس تجویز پر پوری طرح عمل کیا جاتا تو ڈیزل 110 روپے  76 پیسے فی لیٹر کے بجائے 114 روپے  94 پیسے فی لیٹر ہوجاتا۔

اوگرا کی پہلی تجویز کے مطابق مٹی کا تیل 5 روپے 19 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنا چاہئے تھا اور اس کی فی لیٹر قیمت 80 روپے کے بجائے 85 روپے  19 پیسے فی لیٹر ہوجاتی۔

اوگرا کی اس تجویز کے مطابق  لائٹ ڈیزل 10 روپے 64 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز تھی اور لائٹ ڈیزل آئل 77 روپے 65 پیسے فی لیٹر پر مستحکم رہنے کی بجائے  88 روپے 29 پیسے فی لیٹر ہوجاتا۔

عالمی منڈی تیل پاکستان

پیٹرولیم لیوی کیا ہے اور کتنی ہے؟

ریاست پاکستان میں وفاق اور صوبے قومی محاصل یعنی ٹیکس آمدن میں قومی مالیاتی ایوارڈ کے ذریعے حصہ دار ہوتے ہیں۔ ٹیکس آمدن این ایف سی کے فارمولہ کے تحت وفاق اور صوبوں میں تقسیم ہوتی ہے۔ لیکن لیوی ایک ایسا ٹیکس ہے جو کہ براہ راست وفاق کو ملتا ہے اور اس پر صوبوں کا اختیار نہیں ہوتا یعنی لیوی ٹیکس، این ایف سی کا حصہ نہیں ہوتا اور یہ قومی محاصل کی طرح این ایف سی کے فارمولہ پر تقسیم بھی نہیں ہوتا۔

وفاقی حکومت کو پارلیمنٹ نے 30 روپے فی لیٹر تک لیوی جمع کرنے کا اختیار دیا ہوا ہے اور حکومت مختلف مرحلوں میں پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں کو یہی لیوی کم کرکے یا بڑھا کر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کرتی ہے۔

حکام کے مطابق  اوگرا کی دوسری تجویز میں پیٹرولیم مصنوعات کے دام میں  اضافہ موجودہ لیوی کی بنیاد پر  کیا گیا تھا۔ اوگرا نے 30 روپے فی لیٹر لیوی کے حساب سے الگ تجویز بھی دی تھی جس کے مطابق فی لیٹر 30 روپے لیوی کے حساب سے پیٹرول27 روپے 63 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ اس وقت پیٹرول پر 11 روپے  23 پیسے فی لیٹر لیوی عائد ہے۔

فی لیٹر 30 روپے لیوی کے حساب سے ہائی اسپیڈ ڈیزل21 روپے 39 پیسے مہنگا کرنے کی تجویز  دی گئی تھی۔ اس وقت ہائی اسپیڈ ڈیزل پر موجودہ لیوی 15 روپے 29 پیسے فی لیٹر ہے۔

اس لیوی کے علاوہ پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فی صد جنرل سیلز ٹیکس اور درآمدی خام تیل پر  3 روپے  35 پیسے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی بھی عائد ہے۔

متعلقہ تحاریر