مینگرووز کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک کی کوششیں بارآور ثابت

ایشیائی ترقیاتی بینک نے ماحول کے تحفط، غربت کے خاتمے اور مینگرووز کی افزائش کے لیے 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز فراہم کیے تھے۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان میں غربت کے خاتمے، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور ساحلی علاقوں میں مینگرووز کی افزائش کے لیے مالی معاونت فراہم کی تھی۔ 2013 میں ساحل پٹیوں کے ساتھ بسنے والے آبادگاروں نے ایک دن میں مینگرووز کے 8 لاکھ درخت کاٹ کر عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کے ساحلی علاقوں کے ساتھ مینگرووز کے جنگلات کی بحالی کے لیے 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز فراہم کیے تھے۔ مینگرووز کی افزائش سے ماحولیاتی نظام کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد حاصل ہوئی ہے جبکہ مقامی بے روزگار افراد کو وسیع پیمانے پر ملازمت کے مواقع بھی میسر آئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

مالی سال 2020-21 میں اقتصادی میدان میں کیا کھویا کیا پایا؟

پاکستان کی ساحلی آبادیوں پر مینگرووز کے گہرے اثرات ہیں۔ یہ مچھلیوں سمیت دیگر آبی حیات کے قدرتی مسکن ہیں جن پر مقامی مچھیروں کا انحصار ہے۔

مینگرووز کھارے پانی اور سطح سمندر میں اضافہ روکنے کے لیے قدرتی دفاعی نظام کے طور پر کام کرتے ہیں۔ کچھ عرصے سے انڈس ڈیلٹا میں دریائی پانی کی آمد میں کمی اور بے تحاشہ کٹائی کے باعث مینگرووز کے جنگلات کا خاتمہ تیزی سے جاری تھا۔

مینگرووز درختوں کی کٹائی کے باعث سندھ کے ساحلی دیہاتوں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ایشیائی ترقیاتی بینک نے سندھ کوسٹل کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کو 3 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز فراہم کیے ہیں۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کی سرمایہ کاری کے نتائج 8 برسوں کے بعد نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ آج کیٹی بندر کے کریکس میں مچھلیاں اور کیکڑے دوبارہ افزائش پارہے ہیں۔ جبکہ 24 ہزار ایکڑ اراضی کو سمندر برد ہونے سے بچالیا گیا ہے۔

متعلقہ تحاریر