خیبرپختونخوا بجٹ کی رقم استعمال کرنے میں ناکام

سالانہ ترقیاتی پروگرام کی رقم استعمال نہ ہونے سے کئی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کھٹائی میں پڑگئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی رقم استعمال نہ ہونے سے کئی ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کھٹائی میں پڑگئی ہے۔

مالی سال 2020-21 کے لیے خیبرپختونخوا کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 317 ارب 85 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ ساڑھے 11 ماہ کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 75 فیصد استعمال کیا جاسکا۔

دستاویز کے مطابق محکمہ تعلیم مختص کیے گئے 10 ارب 76 کروڑ روپے میں سے صرف 6 ارب روپے خرچ کرسکا۔ محکمہ صحت مختص کیے گئے 11 ارب 56 کروڑ رپے میں سے صرف 7 ارب 30 کروڑ روپے استعمال کرسکا۔

یہ بھی پڑھیے

بجٹ میں میک اپ پر ٹیکس بڑھنے سے خواتین مایوس

صوبائی محاصل سے قبائلی اضلاع کے لیے مختص 71 فیصد فنڈز استعمال کیے گئے۔ محکمہ ایکسائز اور محکمہ ریلیف قبائلی اضلاع کے لیے مختص کیے گئے فنڈز میں صرف ایک، ایک فیصد رقم خرچ کرسکے۔ جبکہ محکمہ اعلیٰ تعلیم اور محکمہ مذہبی امور سمیت 7 محکموں نے 50 فیصد سے بھی کم رقم خرچ کی۔

قبائلی اضلاع کے لیے وفاق سے ملنے والے 49 ارب میں سے 19 ارب روپے خرچ کیے جاسکے۔ محکموں نے ایکسلیریٹیڈ اپملیمنٹیشن پلان کے لیے مختص کی گئی رقم میں سے 74 فیصد فنڈز خرچ کیے۔ محکمہ مال اور محکمہ خوراک سمیت 3 محکموں نے 10 فیصد سے بھی کم رقم خرچ کی۔ جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ نے 10 کروڑ میں سے 1 کروڑ 62 لاکھ روپے خرچ کیے۔

صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ

آئندہ مالی سال 2021-22 کے لیے خیبرپختونخوا کا 10 کھرب روپے سے زائد کا آج بجٹ پیش کیا جائے گا۔ یہ بجٹ صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا اور پہلی بار ٹریلین پلس بجٹ بتایا جارہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 350 ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز ہے۔ بندوبستی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 150 ارب روپے، جبکہ قبائلی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی بجٹ کے لیے 120 ارب روپے سے زیادہ رکھنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرملکی امداد کی مد میں ملنے والے 89 ارب روپے بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہیں۔ جبکہ ایکسلیریٹیڈ اپملیمنٹیشن پلان کے تحت وفاق سے 36 ارب روپے ملیں گے۔ اے آئی پی پلان کے تحت ملنے والی رقم قبائلی اضلاع کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہوگی۔ جبکہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کے لیے ملنے والے 40 ارب روپے بھی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل ہوں گے۔

ذرائع کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 80 فیصد رقم جاری منصوبوں پر اور 20 فیصد رقم نئی اسکمیوں پر خرچ کی جائے گی۔ جبکہ پروگرام میں ہائی امپیکٹ اسکیموں کے لیے 75 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

مالی سال 2021-22 بجٹ
Express Tribune

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں کسان کارڈ اور راشن کارڈ اسکیمیں شامل کرنے، جبکہ فنکاروں اور اداکاروں کی امداد کے لیے 50 کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ گریڈ 1 سے 18 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد، اور گریڈ 19 سے گریڈ 22 تک ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔

تحریک انصاف کُل کتنے بجٹ پیش کر چکی ہے؟

خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت مجموعی طور پر آج نواں بجٹ پیش کرے گی۔ پاکستان تحریک انصاف نے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں 5 بجٹ پیش کیے ہیں۔ پی ٹی آئی موجودہ دور اقتدار کا چوتھا بجٹ پیش کرے گی۔ 8 سالوں میں خیبر پختونخوا کا بجٹ 3 کھرب سے 10 کھرب تک پہنچ گیا ہے۔

2013 میں پاکستان تحریک انصاف نے پہلا بجٹ 344 ارب روپے کا پیش کیا تھا۔ 2014 میں دوسرا بجٹ 404 ارب روپے، جبکہ 2015 میں 488 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا۔ اس کے بعد 2016 میں پی ٹی آئی کے پیش کردہ بجٹ کا حجم 505 ارب روپے، 2017 میں 603 ارب روپے، 2018 میں 648 ارب روپے، 2019 میں 900 ارب روپے اور 2020 کے لیے صوبائی بجٹ 923 ارب روپے تھا۔

8 سال کے دوران سب سے زیادہ رقم کہاں خرچ ہوئی؟

8 سال کے دوران سالانہ ترقیاتی پروگرام پر سب سے زیادہ 1614 ارب روپے خرچ ہوئے۔ دوسرے نمبر پر تعلیم کا شعبہ رہا جہاں مجموعی طور پر 868 ارب روپے خرچ کیے گئے۔ جبکہ تیسرے نمبر پر صحت کے شعبے میں 333 ارب روپے خرچ ہوئے۔

متعلقہ تحاریر