گورنر اسٹیٹ بینک اسلامی فنانشل سروسز بورڈ کے چیئرمین مقرر
ڈاکٹر رضا باقر کی تقرری کی منظوری اسلامی فنانشل سروسز بورڈ کے 19ویں اجلاس میں دی گئی تھی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر کو سال 2022 کے لیے اسلامی فنانشل سروسز بورڈ (آئی ایف ایس بی) کی جنرل اسمبلی کا چیئرمین مقرر کردیا گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر رضا باقر کی تقرری کی منظوری آئی ایف ایس بی کی جنرل اسمبلی نے اپنے 9 جون 2021 کو منعقدہ 19ویں اجلاس میں دی تھی۔
یہ بھی پڑھیے
خیبرپختونخوا بجٹ کی رقم استعمال کرنے میں ناکام
مرکزی بینک کے اعلامیے کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے اپنی بطور 20ویں جنرل اسمبلی کے چیئرمین کی تقرری پر اسلامی فنانشل سروسز بورڈ اور جنرل اسمبلی کے ارکان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
Governor SBP Dr Reza Baqir has been appointed as Chairman of General Assembly of Islamic Financial Services Board #IFSB for 2022. IFSB is an international standard-setting organization that promotes soundness of global Islamic financial services industry. https://t.co/72vP09GteA
— SBP (@StateBank_Pak) June 17, 2021
ڈاکٹر رضا باقر کا کہنا ہے کہ ’میرے لیے اس باوقار فورم کی سربراہی ایک اعزاز کی بات ہے۔ کونسل کے ارکان کی جانب سے مجھ پر اعتماد اس بات کے عزم کا اظہار ہے کہ آئی ایف ایس بی عالمی سطح پر اسلامی مالیات میں معیار کا تعین کرنے والے صفِ اول کے ادارے کی حیثیت سے کام کرتا رہے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آئی ایف ایس بی کے مقرر کردہ معیارات عالمی سطح پر اسلامی مالیات کے ضوابط اور فریم ورکس کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔‘
آئی ایف ایس بی کی جنرل اسمبلی تین زمروں کے ارکان پر مشتمل ہے۔ مکمل ارکان، ایسوسی ایٹ ارکان اور مبصر ارکان جو کہ ادارے کے اعلیٰ ترین نمائندے ہوتے ہیں۔ آئی ایف ایس بی کے 187 ارکان ہیں جن میں 81 ارکان مختلف ممالک کے ریگولیٹری اور نگراں اداروں، 10 بین الاقوامی تنظیموں، اور 96 مختلف بین الاقوامی منڈیوں کے نمائندے ہیں۔
اسلامی بینکاری کی صنعت کے فروغ اور نگراں ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پچھلے برسوں کے دوران مقامی طور پر ریگولیٹری قوانین کی روشنی میں انسان دوست پالیسیز متعارف کروائی ہیں۔ آئی ایف ایس بی نے بھی محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے ان پالیسیز کو اپنایا ہے۔
پاکستان میں اس وقت 5 مکمل اسلامی بینک اور 17 ایسے روایتی بینک ہیں جن کی علیحدہ اسلامی بینکاری شاخیں ہیں جو شریعت سے ہم آہنگ متنوع مالی مصنوعات پیش کررہی ہیں۔
اسلامی بینکاری اداروں کا نیٹ ورک 3 ہزار 456 شاخوں اور 1 ہزار 638 ونڈوز پر مشتمل ہے۔ 31 مارچ 2020 تک مجموعی بینکاری شعبے میں اسلامی بینکاری صنعت کے اثاثہ جات اور ڈپازٹس کا مارکیٹ میں حصہ بالترتیب 17 فیصد اور 18.7 فیصد تھا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مجموعی بینکاری صنعت میں اسلامی بینکاری کا حصہ 30 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ مرکزی بینک نے اسلامی بینکاری کو فروغ دینے کے بھرپور عزم کا اظہار کیا ہے جیسا کہ مرکزی بینک کے تیسرے پانچ سالہ 2020-25 میں درج ہے۔ اسٹیٹ بینک کو پاکستان میں اسلامی بینکاری کو فروغ دینے پر کئی بار عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔