بجٹ میں ایف بی آر کو گرفتاری کا اختیار دینے پر تاجر پھٹ پڑے

سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ شق 203 اے تاجروں کو کسی صورت قبول نہیں ہے۔

پاکستان کی قومی اسمبلی نے مالی سال 2021-22 کے بجٹ کو ترامیم کے ساتھ اکثریت سے رائے سے منظور کرلیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں شق 203 اے کے تحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران کو تاجروں اور شہریوں کی گرفتاری کا اختیار دینے پر لاہور کے تاجر پھٹ پڑے ہیں۔ تاجروں نے وفاقی حکومت کے اس فیصلے کو ہراساں کرنے کا حربہ قرار دیا ہے۔

شق 203 اے کے تحت ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات پر نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیاف (پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈر ایسوسی ایشن فرنٹ) نعمان کبیر نے کہا ہے کہ پیاف کے پیلٹ فارم پر لاہور کے تاجروں نے لاہور چیمبر اور فیڈریشن پر آواز اٹھاتے ہوئے اس شق کو مسترد کیا ہے، بلکہ اس کی بھرپور مخالفت بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عالمی بینک کی پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالرز قرض کی منظوری

انہوں نے کہا ہے کہ یہ شق تاجروں کو ہراساں کرنے کے اختیارات ہیں۔ اس کو ختم کرانے کے لیے ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔ یہ ناجائز اور غیرقانونی اختیار ہے ایسے قوانین آمریت کے دور میں بھی نہیں ہوتے تھے۔ اس ماحول میں تاجر کاروبار نہیں کرسکتے ہیں۔ نعمان کبیر نے کہا ہے کہ اگر یہ شق واپس نہ ہوئی تو ملک گیر احتجاج اور پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔

نیوز 360 سے گفتگو میں تاجر رہنما اور سابق صدر لاہور چیمبر آف کامرس عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ شق 203 اے تاجروں کو کسی صورت قبول نہیں ہے۔ یہ تاجروں پر 203 نہیں اصل میں 302 لگانے کی سازش ہے۔ جس کے تحت ذاتی پسند ناپسند اور شک پر تاجروں کو ہراساں کیے جانے کا قانون بنایا گیا۔ تاجر کسی بھی ملک اور ریاست کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں اگر ملک کی معیشت چلانے والوں اور ٹیکس دہندگان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا تو یہاں کون لوگ کاروبار کریں گے۔ ملکی معیشت کیسے چلے گی۔ اس قانون پر لوگوں کا اس قدر شدید ردعمل ہے کہ تاجر کہتے ہیں ہم بھی بیوروکریسی کے لوگوں کی کمائی اور ان کے اخراجات کے راز سامنے لائیں گے، ایک تاجر گیا تو ایک سرکاری ملازم بھی جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ حکومت بارڈر کو کنٹرول کرے، وہاں سے سامان اسمگل ہوتا ہے اور سرکاری لوگ پیسے کھاتے ہیں، کسٹم کے لوگ کلیئرنس پر پیسے کھاتے ہیں، مارکیٹس میں اتھارٹی کے لوگ پیسے کھاتے ہیں۔ سامان تحویل میں لے کر پیسے بنائے جاتے ہیں۔حکومت کو یہ کرپشن نظر نہیں آتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاجروں کے ٹیکس سے ملک چلتا ہے، انہیں خدارا تنگ نہ کریں ورنہ حالات کو دیکھتے ہوئے سارے ملک میں ہڑتال کریں گے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 20 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی جانب سے تاجروں اور شہریوں کو گرفتار کرنے کے لیے ایف بی آر کو اختیارات دینے کی تجویز پر تنقید کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ یہ قانون شہریوں کو ہراساں کرنے کا باعث بنے گا۔

متعلقہ تحاریر