پاکستان کی تاریخ میں ایل این جی کا سب سے مہنگا سودا

ستمبر 2021 میں آنے والے 4 کارگو جہاز کی قیمت 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بھی زیادہ ہے۔

پاکستان نے ملکی تاریخ میں سب سے مہنگی لیکیفیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی خریداری کا سودا کرلیا ہے۔ ستمبر 2021 میں آنے والے 4 کارگو جہاز کی قیمت 15 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے بھی زیادہ ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر مہنگی ایل این جی کی خریداری کا الزام لگانے والی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے خود ایل این جی کا ملکی تاریخ کا سب سے مہنگا سودا کرلیا۔ ماہرین کے مطابق مہنگی ایل این جی کی خریداری کا یہ سودا مستقبل میں ہمیں بہت مہنگا پڑسکتا ہے۔

عالمی جریدے بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے اسپاٹ خریداری کے تحت ستمبر کے لیے ایل این جی کے مہنگے سودے کیے ہیں۔ ستمبر میں ایل این جی کے 4 کارگو جہاز خریدے جائیں گے جس میں پاکستان کو فی ایم ایم بی ٹی یو ایل این جی کی قیمت  تقریباً 15.19 سے 15.49 ڈالر میں پڑے گی۔

بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان نے 12 سے 13 ستمبر تک سپلائی کے لیے ایل این جی کے کارگو جہاز 15.49 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں خریدے ہیں۔ اسی طرح 17 سے 18 ستمبر تک سپلائی کے لیے 15.39 ڈالر میں معاہدہ ہوا ہے اور 27 سے 28 ستمبر کی سپلائی کے لیے پاکستان نے 15.19 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں سودا کیا ہے۔ ایل این جی کے کارگو جہاز عالمی کمپنی گنور اور پٹرو چائنا سے خریدے جائیں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کارگو جہاز پاکستان پہنچنے کے بعد ملک بھر میں ایل این جی ترسیل تک مختلف سرچارجز اور ٹیکس لگائے جائیں گے جس کے بعد گیس 4 سے 5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے اور یہ عوام تک 19 سے 20 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں پہنچے گی۔

یہ بھی پڑھیے

پیٹرول کی قیمت نا بڑھانے سے حکومت کو نقصان کیوں ہوگا؟

آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے نیوز 360 کو بتایا کہ پاکستان میں صنعتی صارفین کو ایل این جی کا اوسط ریٹ 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں دیا جاتا ہے۔ مہنگی ایل این جی کی درآمد سے حکومت کو لگ بھگ 12 سے 13 ڈالر فی یونٹ سبسڈی دینا پڑئے گی جو پاکستان گیس کے سرکلر ڈیٹ میں اضافے کا سبب بنے گی۔

غیاث عبداللہ پراچہ نے بتایا کہ پاکستان میں سی این جی سیکٹر اپنے لیے ایل این جی درآمد کرنا چاہتا ہے لیکن حکومت اس کی اجازت نہیں دیتی۔ اگر نجی شعبے کو ایل این جی درآمد کرنے کی اجازت ملے تو وہ سستی ایل این جی کے سودے کرسکتے ہیں۔ اب انہیں مہنگی ایل این جی دی گئی تو سی این جی سیکٹر تباہ ہوجائے گا اور اس سے عوام کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مہنگی ایل این جی سے اگر بجلی بنائی گئی تو وہ بھی مہنگی پڑے گی اور بجلی کے یونٹ پر پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجائے گا جو توانائی کے شعبے کا سرکلر ڈیٹ مزید مہنگا کرنے کا سبب بنے گا۔

متعلقہ تحاریر