طالبان کی آمد کے بعد طورخم بارڈر پر تجارت میں اضافہ

طورخم بارڈر پر کنٹینرز کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد پاکستان اور افغانستان کے درمیان معطل ہونے والی تجارتی سرگرمیاں ایک مرتبہ پھر بحال ہوگئی ہیں۔ طورخم بارڈر پر تجارت میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

طالبان اور افغان فورسز میں جنگ کے دوران کشیدگی بڑھنے کے بعد پاکستان اور افغانستان کی تمام سرحدیں بند کردی گئیں تھیں۔ حالات معمول پر آنے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تجارت بحال ہوگئی ہے جس پر تاجر برادری خوشی کا اظہار کررہی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق طورخم بارڈر پر گاڑیوں کی لائنیں لگ گئی ہیں۔ کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ پہلے دونوں ممالک کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر 70 سے 80 کنٹینرز کا گزر ہوتا تھا لیکن حالات معمول پر آنے کے بعد تاجروں کی حوصلہ افزائی بڑھی ہے اور اب کنٹینرز کی تعداد میں کئی گناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ڈرائیورز کا کہنا ہے کہ پہلے انہیں افغانستان کی طرف سے سرحد پر روکا جاتا تھا اور افغان اہلکار ان سے مبینہ طور پر 50 ہزار روپے فی کنٹینر رشوت طلب کرتے تھے لیکن طالبان کی آمد کے بعد حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

افغان صورتحال پر ملالہ اور پڑوسی ممالک تشویش میں مبتلا

افغانستان کی تبدیل ہوتی صورتحال کے باعث لوگوں کی آمد ورفت میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں افغان باشندے اپنے ملک واپس جا رہے ہیں تو دوسری جانب پاکستانی شہریوں کی بھی افغانستان سے واپسی کا عمل جاری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان سے پاکستان آنے والے شہریوں کے لیے لنڈی کوتل میں کرونا سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ مسافروں کو وہاں 2 سے 3 دن قیام کروایا جاتا ہے جس کے بعد انہیں اپنے گھروں پر واپس جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

متعلقہ تحاریر