معاشی صورتحال اور وزیر خزانہ کے مختصر ، درمیانی اور طویل مدتی منصوبے

شوکت ترین کا کہنا ہے مالی سال 2023-24 کے لیے برآمدات کا ہدف 30 ارب ڈالرز مقرر کیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ معاشی ترقی کے حصوصل کے لیے مختصر ، درمیانی اور طویل مدتی منصوبے تشکیل دیے جارہے ہیں، اور یہ تمام منصوبے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی چھتری تلے بنیں گے۔

جمعہ کے روز اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ حکومت کی معاشی ترجیحات پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ وسیع معاشی مقاصد کے حصول کے لیے اگلے 3 سالوں میں مجموعی اقتصادی ترقی کی شرح کو 3 فیصد سے بڑھا کر 6 فیصد تک لے جانا ہے۔ شرح نمو کو دباؤ میں لائے بغیر ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اشیاء ضروریہ زمین پر لیکن قیمتیں آسمان پر

برآمدات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ حکومت کا مالی سال 2023 سے 2024 تک برآمدات کو 30 ارب ڈالرز تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ ٹیکسز میں اضافے سے جی ڈی پی کی شرح نمو سالانہ 1.5 سے بڑھا کر 2 فیصد تک لے کر جانا ہے۔

ترسیلات زر کی رفتار کو برقرار رکھنے کے منصوبے

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ مستقبل میں جن شعبوں پر توجہ دی جائے گی ان میں زراعت، چھوٹے فارمز ، مائیکرو انٹرپرائزز ، ایس ایم ایز ، تعمیر ، سیاحت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کے منصوبے میں بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنا بھی شامل ہے، اسی طرح بجلی پیدا کرنے والے اداروں کی بھی تنظیم نو کی جائے گی تاکہ ترسیلی نظآم کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کو دوبارہ پروفائل کیا جائے گا، حکومتی سطح پر خرچوں کو کم کیا جائے گا تاکہ قرضوں کی ادائیگیوں کو بہتر بنایا جاسکے۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ مستقبل میں بجلی کی ترسیل کر بہتر بنانے کے لیے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کو گرڈ اسٹیشن سے کے-الیکٹرک کو منسلک کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلاواستہ سبسڈی کو براہ راست سبسڈی سے تبدیل کیا جائےگا، ایسے منصوبے تیار کیے جائیں گے جن پر لاگت (ٹیرف) کم آئے، تاکہ صارف کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہو۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی میں نجی شعبے کے تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 14 ترجیحی منصوبوں کی نشاندہی کرلی ہے اور ان منصوبوں کے لیے مختصر، درمیانی مدت اور طویل مدتی اہداف مقرر کر لیے ہیں۔

متعلقہ تحاریر