تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مواقع ہیں، عارف حبیب

رکن اقتصادی کونسل کے مطابق لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیم کی آگاہی کے لیے حکومت کو میڈیا کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

اقتصادی مشاورتی کونسل کی ہاؤسنگ کمیٹی کے رکن عارف حبیب کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ 20 سال سے ہاؤسنگ اور کنسٹرکشن سیکٹر سالانہ 18 سے 20 فیصد منافع کما رہا ہے، یہ تمام بینکوں کے شرح منافع سے خاصاً زیادہ ہے اسی لیے اس شعبے میں سرمایہ کاری کے پرکشش مواقع موجود ہیں۔

نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے عارف حبیب کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ ملک کے زیادہ سے زیادہ لوگ لوکاسٹ ہاؤسنگ کی سہولت کو حاصل کریں اور اس سلسلے میں آگاہی مہم آنے والے دنوں میں مزید فعال اور متحرک کردی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی  نئی  پرواز  فلائی  جناح کے  نام  سے  ناخوش

نیوز 360 کے نامہ نگار نے سوال کیا کہ غریب اور متوسط طبقہ وزیر اعظم کی سستے گھر اسکیم سے کس طرح فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

سوال کا جواب دیتے ہوئے عارف حبیب کا کہنا تھا کہ "گزشتہ  20 سال سے زائد عرصے سے ہاؤسنگ اور تعمیرات کے شعبے میں اگر بینکوں سے پیسہ لے کر مورگیج اور کنسٹرکشن میں لگایا گیا ہے تو پھر اس پر  پرکشش منافع کمایا گیا ہے۔ بلڈر، ڈویلپر، چھوٹے سرمایہ کار اور متوسط طبقے کے سرمایہ کار 3، 5 اور 7 فیصد شرح منافع سے بینکوں سے قرضے لے کر تعمیراتی شعبہ، رہائشی مکان یا فلیٹ یا دکان پر لگا کر بہترین منافع کما سکتے ہیں۔

سستے گھروں کے لیے وزیر اعظم عمران خان وژن کیا ہے اور اس پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟

عارف حبیب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان بینکنگ شعبہ میں ایسا نظام چاہتے ہیں کہ ہر غریب اور متوسط طبقے کے شہری کو مکان یا فلیٹ کے لیے قرض آسانی سے مل سکے اور اس سلسلے میں قرضوں کے حصول کا طریقہ کار بھی آسان اور سادہ ہو۔

عارف حبیب کا کہنا تھاکہ وزیر اعظم عمران خان نے رہائشی اور تعمیراتی شعبہ کے قرضوں کے لیے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی ہے کہ وہ تمام کمرشل بینکوں کو خصوصی اہداف دیں تاکہ اس شعبے کے لیے قرضوں کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ اسٹیٹ بینک ہر پندرہ روز میں تمام کمرشل بینکوں سے ہاؤسنگ فنانس اور مورگیج فنانس کے لیے ملاقات کرتا ہے اور مکمل تفصیلات جمع کرتا ہے اور اس سلسلے میں کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہیے کہ غریب اور متوسط طبقے کے لیے رہائشی اور تعمیراتی قرضوں کا حصول آسان ہو، اس کے فارم سادہ اور آسان ہوں، لوگوں کے لیے آسانی سے پراسیسنگ ہوسکے اور ان قرضوں کی مکمل مانیٹرنگ ہو اور مسلسل اپ ڈیٹ مکمل ہوسکے۔

عارف حبیب نے کہا کہ لوکاسٹ ہاؤسنگ اسکیم کے لیے تاحال آگاہی اس پیمانے پر نہیں ہے جہاں ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میڈیا کے ساتھ تعاون بڑھایا جائے گا اور لوگوں کو اس سلسلے میں معلومات فراہم کرنے کےلیے ہر فورم کو استعمال کیا جائے گا۔ اقتصادی مشاورتی کونسل کی ہاؤسنگ کمیٹی  بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔

غریب اور متوسط طبقہ اپنے گھر کا مالک کیسے بنے گا یہ کیسے ممکن ہوگا؟

عارف حبیب نے بتایاکہ اقتصادی مشاورتی کونسل ایسی حکمت عملی بنا کر دے رہی ہے جس میں غریب اور متوسط طبقے کے افراد اگر  20 سال تک رعایتی شرح منافع پر قرضے حاصل کریں گے تو 20 سال کے بعد وہ اسی گھر کے مالک بن جائیں گے جو انہوں نے قرض پر حاصل کیا تھا۔ پاکستان میں غریب اور متوسط طبقے کے لیے یہ اسکیم آنے والے وقتوں میں مزید سہولیات لے کر آئے گی اور وہ کرائے کی رہائش پر رقوم ادا کرنے کی بجائے اپنے گھر یا فلیٹ کے لیے قسطیں ادا کر رہے ہوں گے اور آہستہ آہستہ اپنے گھر یا فلیٹ کے مالک بن جائیں گے۔

کیا تحریک انصاف کی حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد یہ اسکیم منسوخ ہو جائے گی؟

اقتصادی مشاورتی کونسل کے رکن کا کہنا تھا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں عوام کے لیے سستی رہائشی سہولیات سے متعلق مواد موجود ہے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اس سلسلے میں عوام کو کسی نہ کسی طور سہولت دینے کا منشور اور ارادہ رکھتی ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ یہ وہ شعبہ ہے جس میں تمام سیاسی جماعتیں یکساں موقف رکھتی ہیں۔ موجودہ حکومت نے سستی رہائش کے لیے جو پالیسی اعلان کی ہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری ہی آسکتی ہے۔ انہیں امید ہے کہ آنے والی کوئی بھی سیاسی جماعت اس اسکیم کو اس سے بھی بہتر کرنے کی کوشش کرے گی۔ آج پاکستان میں ہاؤسنگ بینکس بنانے کی باتیں ہو رہی ہیں اگر ایسے ہاؤسنگ بینک بن گئے پھر تو مستقل بنیادوں پر ایسی اسکیم اور منصوبے آتے اور چلتے رہیں گے۔

متعلقہ تحاریر