ہنڈائی کمپنی کو گاڑی کی فراہمی میں تاخیر گلے پڑگئی
شہری کمپنی کیخلاف عدالت پہنچ گیا،فروری میں 15لاکھ میں بکنگ کروائی تھی، کمپنی نے جولائی میں گاڑی دینا تھی تاحال نہیں،درخواست گزار

ہنڈائی کمپنی کو گاڑی کی فراہمی میں تاخیر گلے پڑگئی ، کراچی کے شہری نے بروقت گاڑی نہ دینے پر ہنڈائی کمپنی کیخلاف صارف عدالت میں درخواست دائر کردی۔نوٹس ہونے کے باوجود کمپنی کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔عدالت نے نوٹس پر رپورٹ طلب کرلی۔
درخواست گزار فرحان حبیب نے صارف عدالت کورنگی کے جج وجاہت سعید کے روبرو دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا کہ فروری میں گاڑی کی بکنگ کے وقت 15 لاکھ روپے جمع کروائے تھے،کمپنی نے جولائی کے مہینے میں گاڑی دینی تھی لیکن اب تک نہیں دی گئی،کمپنی کو شکایت بھی کی گئی لیکن تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
حکومت کی نئی آٹو موبائل پالیسی متعارف، گاڑی ڈیلرز کا کردار ختم
گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
شہری نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسے کمپنی سے گاڑی دلوائی جائے۔عدالت نے شہری کی درخواست پر جاری کردہ نوٹس پر رپورٹ طلب کرتےہوئے سماعت 23 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کارساز اداروں پر حکومتی کنٹرول نہ ہونے کے باعث صارفین کے حقوق کی پامالی عام بات بن چکی ہے۔ پیشگی ادائیگی کے باوجود کارساز کمپنیاں کئی کئی ماہ بعد بھی صارفین کو گاڑیاں فراہم نہیں کرتیں۔ گاڑی کے فوری حصول کیلیے صارفین کو کار ڈیلرز کو بھاری اون منی ادا کرنا پڑتی ہے۔
موجودہ حکومت نے رواں برس جولائی میں نئی آٹو پالیسی متعارف کروائی تھی۔ جس میں گاڑی کی فراہمی میں تاخیر پر کمپنی پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہاتھا کہ اگر کار کمپنی خریدار کو 2 ماہ کے اندر گاڑی فراہم نہیں کرے گی تو کمپنی کو 3 فیصد جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔
خسروبختیار نے کہا تھا کہ اون منی کلچر کے خاتمے کے لیے اگر فرسٹ رجسٹریشن گاڑی خریدنے والے کے نام نہیں ہوگی تو اس صورت میں خریدار کو ودہولڈنگ ٹیکس 50 ہزار سے 2 لاکھ روپے مزید ادا کرنے ہوں گے۔