باؤاسٹیل نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، سی سی او پی

سی سی او پی کے حکام کا کہنا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اسٹیل مل باؤ اسٹیل نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) کے حکام نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی اسٹیل پیدا کرنے والی کمپنی باؤاسٹیل نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کو بحال کرنے میں مدد کے لیے آپریشنل رائٹس کی مانگ کردی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ و محصولات مفتاح اسماعیل نے گزشتہ روز کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (CCoP) کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

چین مشکل وقت میں پھر مدد کو آگیا، پاکستان2.3ارب ڈالر موصول

عزیر یونس کا اسحاق ڈار کو  معاشی معاملات پر خاموش رہنے کا مشورہ

اجلاس میں وفاقی وزیر برائے نجکاری عابد حسین بھیو، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان، شاہد خاقان عباسی، وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود، وزیر اعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ احد چیمہ، چیئرمین سینیٹ ، ممبر نجکاری کمیشن سلیم احمد ، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

چیئرمین پرائیویٹائزیشن کمیشن (پی سی) نے نئے تشکیل شدہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کی توثیق کے لیے موجودہ نجکاری پروگرام کا روڈ میپ پیش کیا۔

انہوں نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم سی) کی بحالی کے لیے حکومتی منصوبے پیش کیے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ یہ منصوبہ قابل ذکر غیر ملکی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے بحالی پر توجہ مرکوز کرتا ہے جس سے اہل کارکنوں کے لیے روزگار کے اہم مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

کمیٹی نے بتایا کہ دنیا کے سب سے بڑے اسٹیل پروڈیوسر BaoSteel کی ٹیم کے حالیہ دنوں میں کامیاب دورہ کیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ BaoSteel مینوفیکچررز 180 ملین ٹن اسٹیل سالانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، اور یہ ان چار بڑی کمپنیز میں سے ایک ہیں جنہوں نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔ کمپنی PSMC کی صلاحیت کو 3mtpa تک بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

سی سی او پی نے متفقہ طور پر پی ایس ایم سی کی بحالی کے امکان کا خیرمقدم کیا ہے۔ سی سی او پی کا کہنا ہے کہ 1229 ایکڑ اراضی اور جیٹی کمرشل لیز پر دی جائے گی۔

سی سی او پی نے صنعت و پیداوار ، توانائی اور میری ٹائم کی وزارتوں کو تمام رکاوٹوں کو تیزی سے دور کرنے کے لیے پرائیویٹائزیشن کمیشن (پی سی) کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔

متعلقہ تحاریر