وزیر خزانہ کا یوٹرن، تنخواہ دار طبقے کا ریلیف ختم کرنے کا امکان

نئی بجٹ دستاویز کے مطابق صرف  50 ہزار روپے تک ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل کا یوٹرن ، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کرنے کا امکان ، متوسط طبقے کی امیدوں پر پانی پھر نے لگا۔

تنخواہ دار طبقے کے لئے نئی ٹیکس تجاویز تیار کی جا رہی ہیں اور خدشہ ہے کہ 50 ہزار روپے تک ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

باؤاسٹیل نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، سی سی او پی

مسلسل دوسرے ہفتے مہنگائی کا سونامی عوام سے ٹکرا گیا

بجٹ دستاویز کے مطابق 50 ہزار روپے سے 1 لاکھ تک ماہانہ تںخواہ لینے والوں سے 2.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا۔ نئی بجٹ دستاویز کے مطابق 1 سے 2 لاکھ تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ جبکہ 1 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 12.5  فیصد کی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 2 سے 3 لاکھ تنخواہ والوں پر 1 لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ 2 لاکھ سے اضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 3 سے 5 لاکھ روپے ماہانہ تںخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جبکہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہو گا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 5 سے 10 لاکھ روپے ماہانہ تںخواہ والوں پر 10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 10 لاکھ روپے سے زاید کی ماہانہ تںخواہ لینے والوں 29 لاکھ روپے سالانہ جبکہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔

تنخواہ دار طبقہ اس تجویز سے پریشان ہوگیا ہے اور انہیں بجٹ میں ریلیف کی جو توقع تھی وہ ختم ہوتی نظر آ رہی ہے۔

متعلقہ تحاریر