دسمبر تک پاکستانی لوڈشیڈنگ اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا عذاب برداشت کریں

وفاقی وزیر برائے توانائی کا کہنا ہے  2018 میں گردشی قرضہ 1050 ارب روپے تھا جو عمران کے دور میں بڑھ کر 2467 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

ملک میں جاری طویل ترین لوڈشیڈنگ کی لعنت سے کسی طور پاکستانیوں کو چھٹکارا نہیں ملنے والا، وزیر توانائی خرم دستگیر خان کا کہنا کوئلہ، گیس اور فرنس آئل سمیت ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بجلی کا بحران اس سال دسمبر تک جاری رہے گا ، جبکہ وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک کا کہنا ہے حکومت اپنے وسائل سے بجلی کی لوڈشیڈنگ سے نجات پانے کے لیے پروگرام متعارف کرانے جارہی ہے۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خرم دستگیر خان کا کہنا تھا گھریلو صارفین کے لیے لوڈشیڈنگ کے باوجود ہزاروں پاکستانیوں کے روزگار کو بچانے کے لیے صنعتی شعبے کو مسلسل اور بلا تعطل بجلی فراہم کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پٹرول اور ڈیزل کے بعد ایل پی جی بھی مہنگی

کراچی سے 1595 ارب روپے کا ریکارڈ ٹیکس وصول

وفاقی وزیر کے دعوے کے برعکس ملک کے شہری علاقوں میں 10 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے جبکہ دیہی علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔

قبل ازیں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اعلان کیا تھا کہ 15 جولائی سے بجلی کا بحران کم ہونا شروع ہو جائے گا۔

خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کوئلے، گیس اور فرنس آئل سمیت ایندھن کے دیگر وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے 6000 میگاواٹ کی صلاحیت کے مختلف پاور پلانٹس بند پڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ K-2 پاور پلانٹ بھی عیدالاضحیٰ سے قبل 1100 میگاواٹ کی پیداوار شروع کر دے گا۔ 720 میگاواٹ کا کروٹ ہائیڈرو پاور پلانٹ پہلے ہی مکمل کام شروع کر چکا ہے جبکہ 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مکمل ہونے والا نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پلانٹ بھی 969 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا تھا۔

وفاقی وزیر خرم دستگیر کا کہنا تھا ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی تین بنیادی وجوہات ہیں جن میں عمران کی سی پیک پروجیکٹ سے دشمنی، نیب کا غلط استعمال، اپریل میں غیر معمولی گرمی کی لہر اور بین الاقوامی مارکیٹ میں (کوئلہ، گیس اور تیل) کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال بجلی کی پیداوار میں 20 فیصد اضافہ ہونے کے باوجود مذکورہ مدت کے دوران گزشتہ سال کے مقابلے میں بجلی کی طلب میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ 30 جون کو 30,009 میگاواٹ کی ریکارڈ طلب دیکھنے میں آئی ، جبکہ مجموعی طلب کے مقابلے میں پیداوار 21,842 میگاواٹ رہی۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ لوڈشیڈنگ والے علاقوں کو چھوڑ کر تقریباً 6,000 میگاواٹ کا شارٹ فال ریکارڈ کیا گیا۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا مسلم لیگ (ن) کی ماضی کی حکومت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ پر قابو پالیا تھا ، نیلم جہلم پاور پراجیکٹس کے علاوہ 4 آر ایل این جی، 3 کوئلے پر مبنی، 2 نیوکلیئر پاور پلانٹس لگائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے 720 میگاواٹ کے کروٹ پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سال نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہونے والی 5000 میگاواٹ کا بھی سنگ بنیاد نواز شریف نے رکھا تھا۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا عمران خان نے ملک میں بجلی کی پیداوار کے حوالے سے عوام کو ہمیشہ گمراہ کیا۔ 1214 میگاواٹ کا مقامی تھرکول پر مبنی شنگھائی الیکٹرک منصوبہ عمران کی سی پیک دشمنی کی وجہ سے شروع نہیں ہو سکا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تمام قانونی اور ریگولیٹری مسائل کو حل کر لیا گیا ہے اور 1214 میگاواٹ کا شنگھائی الیکٹرک منصوبہ اس سال دسمبر تک پیداوار شروع کر دے گا۔

ان کا کہنا تھا اسی طرح 1200 میگاواٹ کا آر ایل این جی تریمو پاور پلانٹ بھی اگلے 2 سے 3 ماہ میں کام شروع کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیمز میں پانی کی آمد میں بھی بتدریج اضافہ ہوا رہا ہے جس سے ہائیڈل جنریشن کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2018 میں گردشی قرضہ 1050 ارب روپے تھا جو عمران کے دور میں بڑھ کر 2467 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

انہوں نے بتایا کہ پاور سیکٹر کو ریکارڈ ادائیگی کی گئی ہے اور آنے والے دنوں میں صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گوادر اور مکران ڈویژن کو 100 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کے لیے ایران کے ساتھ معاہدہ ہو گیا ہے۔ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کے لیے افغانستان سے کوئلہ خریدنے کی کوششیں جاری تھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 22 جولائی کے بعد بجلی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئے گی۔

وزیر مملکت برائے توانائی مصدق ملک کا بیان

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے جمعہ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان اپنے وسائل بجلی کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے ایک پروگرام متعارف کرائے جارہی ہے، تاکہ لوڈ شیڈنگ کی لعنت سے جان چھڑائی جاسکے اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کیا جا سکے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مصدق ملک کا کہنا تھا اگر پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ سے مسابقتی نرخوں پر ایندھن خریدنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تب بھی اس سے درآمدی دباؤ بڑھے گا اور زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوں گے۔

وزیر مملکت مصدق ملک کا کہنا تھا پاکستان کے اندرون ملک گیس کے ذخائر 10 فیصد سالانہ کی شرح سے ختم ہو رہے ہیں اس لیے "نئے کنویں برسوں پہلے کھودے جانے چاہیے تھے”۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جن غیر ملکی کمپنیوں نے ملک میں کام بند کر رکھا ہے انہیں ایک مراعاتی پیکج کے ذریعے واپس بلایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ "غیر ملکی کمپنیاں اپنے ساتھ جدید ٹیکنالوجی لاتی ہیں جس سے ذخائر کی کھدائی اور نکالنے کی لاگت کم ہوتی ہے۔”

متعلقہ تحاریر