اسٹیٹ بینک نے اے اے او آئی ایف آئی کے مزید شرعی معیارات اپنا لیے
اے اے او آئی ایف آئی صفِ اول کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو بنیادی طور پر اسلامی مالیات کی عالمی صنعت کے لیے معیارات کی تیاری اور اجرا کا ذمہ دار ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اسلامی بینکاری صنعت کے لیے اکاؤنٹنگ اور آڈیٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فنانشل انسٹی ٹیوشنز (اے اے او آئی ایف آئی) کے مزید شرعی معیارات اختیار کر لیے۔
اسلامی بینکاری کی صنعت میں شریعت پر عملدرآمد کو تقویت دینا بہترین بین الاقوامی روایات کے مطابق ہے، اور یہ اسلامی بینکاری صنعت کے لیے اسٹیٹ بینک کے تیسرے تزویراتی منصوبے برائے 2021-25ء کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ملک میں مہنگائی کا 13سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، عوام کی چیخیں نکل گئیں
اسٹیٹ بینک نے میرا گھر اسکیم کے تحت قرض کی فراہمی روک دی
اس منصوبے کے تحت اسٹیٹ بینک منظم اور بتدریج انداز میں اکاؤنٹنگ اینڈ آڈیٹنگ آرگنائزیشن فار اسلامک فنانشیل انسٹی ٹیوشنز ( اے اے او آئی ایف آئی) کے شرعی معیارات کو اختیار کر رہا ہے۔ شرعی فرائض اور طریقوں کی معیار بندی اور ہم آہنگی سے اسلامی بینکاری کی مقامی صنعت کو بہترین عالمی روایات سے ہم آہنگ کرنے میں مدد مل رہی ہے۔
قدر پیمائی کے ایک جامع عمل اور اندرونی اور بیرونی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور ہمارے مقامی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک نے آج اے اے او آئی ایف آئی کے مزید چار معیارات اختیار کر لیے، جو اِن امور سے متعلق ہیں، (i) سلم اور متوازی سلم، (ii) استصناع اور متوازی استصناع ، (ii) معاہدوں کی یکجائی اور (iv) کچھ وضاحتوں اور ترامیم کے ساتھ آبپاشی میں شراکت داری (مساقات)۔
سلم اکثر زراعت میں استعمال ہونے والا قرضے کا ایک طریقہ ہے، جبکہ استصناع کا طریقہ اسلامی بینکاری کے ادارے عام طور پر وہاں قرضہ دینے کے لیے استعمال کرتے ہیں جہاں اشیا سازی/ اسمبلنگ/ پراسیسنگ کی جاتی ہو۔
آبپاشی میں شراکت (مساقات) کا طریقہ زرعی شعبے میں استعمال کیا جا سکتا ہے خاص طور پر باغبانی کے لیے قرضوں میں، جبکہ اسلامی بینکاری کے ادارے اپنے صارفین کی ضروریات پوری کرنے کی غرض سے اپنے مختلف انتظامات میں مختلف معاہدے استعمال کریں تو معاہدوں کے مجموعے پر بنائے گئے معیارات ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ قبل ازیں اسٹیٹ بینک زرعی شعبے کے لیے اسلامی مالکاری پر عمومی ہدایات تفصیل سے جاری کر چکا ہے۔
یہ چار معیارات اپنانے کے بعد اسٹیٹ بینک کی طرف سے اختیار کیے گئے اے اے او آئی ایف آئی کے شریعہ معیارات کی تعداد 20 ہو چکی ہے جبکہ بقیہ معیارات پر کام جاری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اے اے او آئی ایف آئی کے چند معیارات ایسے ہیں جنہیں اسٹیٹ بینک وقتاً فوقتاً جاری کردہ اپنے مختلف ضوابط، ہدایات اور رہنما اصولوں کے ضمن میں پہلے ہی اپنا چکا ہے۔
اے اے او آئی ایف آئی صفِ اول کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو بنیادی طور پر اسلامی مالیات کی عالمی صنعت کے لیے معیارات کی تیاری اور اجرا کا ذمہ دار ہے۔ اسٹیٹ بینک اے اے او آئی ایف آئی کے بورڈ آف ٹرسٹیز کا ایک اہم رکن رہا ہے۔