پی اے سی نے حکومت سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی سفارش کردی

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا ہے عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی فائدہ عوام کو پہنچنا چاہیے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فوری کمی میں کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی آتی ہے تو حکومت کی جانب سے فورا قیمت بڑھا دی جاتی ہیں،اب کمی کا فائدہ بھی عوام کو ملنا چاہیے۔کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور چیئرمین نیب  کے اجلاس میں نہ آنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا کیا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس  چیئرمین نور عالم خان کی زیرصدارت ہوا۔اس موقع پر  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت کم ہوئی ہے۔ اب ہمارے ملک میں بھی پیٹرول کی قیمت کم ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی آمدن میں جون میں 32فیصد اضافہ

کراچی چیمبر کا بندرگاہوں پر کنٹینرز کی کلیئرنس بند ہونے پر تشویش کا اظہار

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا کہنا تھا کہ کہ جب عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو پاکستان میں بھی فورا قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں مگر جب بین الاقوامی سطح پر قیمت کم ہوتی ہیں تو ملک میں قیمت کم کیوں نہیں کی جاتیں۔؟

چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں دو بار واضح کمی آچکی ہے مگرحکومت قیمت کم کرنے کی بجائے اس میں مسلسل اضافہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم وزارت خزانہ، پٹرولیم ڈویژن اور حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ عوام کو ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے سفارش کی کہ  پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دیا جائے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن شیخ روحیل نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اوسطاً 50 روپے لیٹر کے مساوی کمی آچکی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت سے سیلز ٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی نور عالم خان نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ ایک محکمے کے حکام کو بلایا گیا تھا جنہوں نے یہ کہہ کر آنے سے معذرت کر لی ہے کہ کل عید ہے جبکہ عید تو 10 جولائی کو ہے۔ جس پر سینیٹر مشاہد حسین سید نے استفسار کیا کہ کہیں یہ محکمہ نیب ہوگا، جس پر نورعالم خان نے تائید کرتے ہوئے کہا کہ جی ہاں وہ محکمہ نیب ہی ہے۔

چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ چیئرمین نیب کو ان کا پیغام پہنچایا جائے کہ کل چیئرمین نیب کمیٹی میں حاضری یقینی بنائیں اور گزشتہ اجلاس میں ان سے نیب افسران کے اثاثوں کی جو تفصیلات طلب کی گئی تھیں وہ کمیٹی اجلاس میں پیش کریں ۔انہوں نے کہا کہ نیب افسران کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات تو کمیٹی کودینا پڑیں گی۔

ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا کہ اسپیشل سیکرٹری، وزیراعظم شہباز شریف کے پاس میٹنگ میں ہیں۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو معیشت اور عوام کے ساتھ کیا ہے وہی کمیٹی کے ساتھ بھی کر رہے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک کی بابت دریافت کیا تو ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ گورنر اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی اجلاس کی وجہ سے کراچی میں ہیں۔  جس پر چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اداروں کے سربراہان کے علاوہ کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ادارے کی طرف سے پیش ہو ں۔ پی اے سی میں سربراہ کا آنا ضروری ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اراکین نے مختلف قومی اداروں کے سربراہان کی کی اجلاس سے غیر حاضری پر افسوس اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی روایت قائم نہ کریں کہ کسی ادارے کے سربراہ کے بجائے کوئی اور آ جائے۔

کمیٹی نے گورنر اسٹیٹ بینک اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنخواہ اور مراعات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔

چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کہا کہ کل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو بھی بلا لیں اور کل کے اجلاس کے اخراجات اسپیشل سیکرٹری فنانس، اسٹیٹ بینک گورنر کی تنخواہ سے کاٹیں۔ کمیٹی رکن نثار احمد چیمہ نے کہا کہ یہ اصول ہونا چاہیے کہ جو ادارے کا سربراہ کمیٹی میں نہ آئے اس کی تنخواہ سے پی اے سی اجلاس کا خرچہ کاٹنا جائے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس بار چھوڑ دیں، آئندہ اجلاس سے ایسا ہونا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر