حکومت نے تنخواد دار طبقے کے لیے نئے انکم ٹیکس ریٹ اور سلیب کا نوٹفیکیشن جاری کردیا

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن کے مطابق 6 لاکھ تنخواہ پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

حکومت کا زور پھر تنخواہ دار طبقے پر یہ چلا،  نئے بجٹ میں تنخواہ کے لیے اب کتنی آمدن پر کتنا ٹیکس کاٹا جائے گا، نیوز  360 کی خصوصی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں۔

مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتوں نے ٹیکس جمع کرانے کے لیے بھی زور ملک کے تن خواہ دار طبقے پر ہی چلا ہے۔  حکومت نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس پر جو چھوٹ دی تھی اس  سے یوٹرن لے لیا ہے اور اب نئے انکم ٹیکس ریٹ اور سلیب کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ جس کے مطابق سالانہ 6 لاکھ تنخواہ پر کوئی انکم ٹیکس عائد نہیں ہوگا۔ تاہم 50 ہزار روپے ماہانہ سے زائد اور سالانہ 12 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 2500 روپے ماہانہ انکم عائد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کی گیس در آمد کی ایک اور کوشش ناکام، توانائی بحران بڑھنے کا خدشہ

وفاقی حکومت کا پیٹرول اور بجلی کے بعد عوام پر گیس بم گرانے کا فیصلہ

ایسے افراد جن کی سالانہ  12 سے زائد  اور 24 لاکھ روپے تک کی آمدن ہے ، ان کے لیے 15000 سالانہ فکس ٹیکس عائد اور ایک لاکھ سے  2 لاکھ روپے کی آمدن پر یعنی ایک لاکھ سے زائد رقم پراس کے  ساتھ ہی 12.5 فیصد تک یعنی زیادہ سے زیادہ 15 ہزار روپے ماہانہ تک انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

سالانہ  24 لاکھ سے  زائد اور  36 لاکھ روپے کی آمدن پر  ایک لاکھ  65 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس عائد ہوگا اور پھر اس کے ساتھ ہی  20 فیصد یعنی زیادہ سے زیادہ 30 ہزار روپے ماہانہ انکم عائد لاگو ہوگا۔

سالانہ  36 لاکھ سے زائد 60 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس عائد ہوگا اور پھر اس کے ساتھ ہی  25 فیصد یعنی زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے ماہانہ انکم عائد لاگو ہوگا۔

سالانہ  60 لاکھ روپے زائد اور ایک کروڑ 20 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 10 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس عائد ہوگا اور پھر اس کے ساتھ ہی  32.5 فیصد یعنی زیادہ سے زیادہ  ایک لاکھ  62 ہزار  500 روپے ماہانہ انکم عائد لاگو ہوگا۔

سالانہ  ایک کروڑ 20 لاکھ روپے  سے زائد کی آمدن پر 29 لاکھ 55 ہزار روپے سالانہ فکس ٹیکس عائد ہوگا اور پھر اس کے ساتھ ہی   10 لاکھ روپے ماہانہ کی اضافی آمدن پر35 فیصد ماہانہ انکم ٹیکس عائد ہوگا۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجٹ میں شارٹ ٹرم فیصلے کیے ہیں اور بیش تر آسان ٹارگٹ کو ٹیکس نیٹ میں لائے ہیں یا ان پر ٹیکس بڑھایا ہے۔

متعلقہ تحاریر