امپورٹڈ موبائل فونز کی حوصلہ شکنی کے لیے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کی بھرمار

معاشی ماہرین کا کہنا ہے حکومت نے تمام طرح کی لگژری اشیاء کی امپورٹ پر پابندی عائد کررکھی ہے اس لیے اس قسم کی ٹیکسز سے کوئی فرق نہیں پڑنے لگا۔

نئے وفاقی بجٹ میں لیوی عائد کرنے سے امپورٹڈ موبائل مزید مہنگے ہوگئے، امپورٹڈ موبائل فون کے شوقین کا شوق پھر بھی کم نہ ہوا۔

نئے بجٹ میں وفاقی حکومت نے درآمدی موبائل کی حوصلہ شکنی کے لیے اس پر لیوی عائد کردی ہے۔ وفاقی حکومت کے اس فیصلے سے درآمدی موبائل فونز مزید مہنگے ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت نے تنخواد دار طبقے کے لیے نئے انکم ٹیکس ریٹ اور سلیب کا نوٹفیکیشن جاری کردیا

پاکستان بزنس کونسل کا سپرٹیکس اور شرح سود میں اضافے پر تحفظات کا اظہار

موبائل فونز کی درآمد پر 100 روپے سے 16 ہزار روپے تک لیوی عائد  کی گئی ہے۔ بجٹ میں 30 ڈالر کے موبائل فون پر 100 روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

یکم جولائی کے بعد امپورٹ ہونے والے موبائل فونز پر بجٹ میں 30 ڈالر سے 100 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 2 سو روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

نئے بجٹ میں 2 سو ڈالر کے درآمدی موبائل فون پر 6 سو روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

بجٹ میں 350 ڈالر مالیت کے موبائل فونز پر 18 سو روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق بجٹ میں 5 سو ڈالر کے موبائل فون پر 4 ہزار لیوی عائد کی گئی ہے جبکہ 7 سو ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 8 ہزار روپے لیوی عائد کی گئی ہے۔

یکم جولائی سے نافذ ہونے والے بجٹ میں 701 ڈالر مالیت کے موبائل فون پر 16 ہزار لیوی عائد کی گئی ہے۔

ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ حکومت نے 19 مئی 2022 سے نوٹیفیکیشن 598 کے تحت پہلے ہی امپورٹڈ موبائل کی درآمد پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اور ایسے میں جب تک یہ پابندی ختم نہیں ہوجاتی، ملک میں امپورٹڈ موبائل نہیں آسکیں گے اور حکومت کے اس فیصلے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

متعلقہ تحاریر