پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول پر معاہدہ طے پاگیا، بلومبرگ
بین الاقوامی جریدے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق اگست میں 1.2 بلین ڈالر کے قرض کی فراہمی کی توقع ہے۔
پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول پر قرض کی فراہمی کے لیے معاہدہ طے پاگیا ہے ، جس کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کو اگست کے شروع میں 1.2 بلین ڈالر کا قرض فراہم کرے گا۔
بین الاقوامی جریدے بلومبرگ سے بات چیت کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ پاکستان نے اپنا قرضہ پروگرام دوبارہ شروع کرنے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈالر کی اونچی اڑان جاری، مزید2.19روپے مہنگا
کے سی سی آئی اور ایف پی سی سی آئی کا کراچی کو آفت زدہ قرار دینے کا مطالبہ
آئی ایم ایف کی انتظامیہ کی جانب سے حتمی منظوری دینے کے بعد اگست میں 1.2 بلین ڈالر کی رقم کی فراہمی متوقع ہے۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اہلکار کا کہنا تھا کہ معاہدے کا باضابطہ اعلان پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندوں اور وزارت خزانہ کے درمیان ہونے والی فائنل میٹنگ کے بعد کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے ای میلز پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
بلومبرگ کے مطابق اس معاہدے کی تکمیل سے حکومت پاکستان کو بڑا ریلیف ملے گا ، جس کے موجودہ زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ سے بھی کم درآمدات کے ہدف کو پورا کر سکتے ہیں۔ مہنگائی 13 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
عالمی جریدے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے گزشتہ دو ماہ کے دوران بجلی کے نرخوں میں تقریباً 50 فیصد جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تقریباً دوگنا اضافہ کر دیا ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بلومبرگ کو بتایا ہے کہ واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے نمائندے نے قرض کے پروگرام کے حجم میں 1 بلین ڈالر کا اضافہ کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے ، اس طرح قرض کا کُل حجم 7 بلین ڈالر تک لے جایا جائے گا جبکہ قرض پروگرام کو جون 2023 تک توسیع دی جائے گی۔