ریکوڈک ذخائر، پاکستان اور بیرک کے مابین طویل المدتی معاہدہ طے پاگیا

بیرک کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو کا کہنا ہے شراکت داری معاہدے میں بلوچستان اور پاکستان حکومت کا 25 ، 25 فیصد حصہ ہوگا۔

بلوچستان میں سونے اور تابنے کے ذخائر پر 2011 کے بعد پھر کام شروع ، سال 2027 سے 2028 تک سونے اور تابنے کی پیداوار شروع ہوجائے گی، 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی،  بلوچستان اور حکومت پاکستان کو مساوی فائدہ ہوگا۔

ریکوڈک کیلئے پاکستان اور بیرک کے مابین شراکت داری طویل المدتی مفاد کی ضامن ہو گی۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور بیرک کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے آج کی ملاقات میں اس عزم کا اظہار کیا کہ ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے ذخائر کی کان کنی اعلیٰ ترین عالمی معیار کے مطابق کی جائے گی جس سے پاکستان اور اس کے عوام کو طویل مدتی فائدہ حاصل ہو گا۔

یہ بھی پڑھیے

گزشتہ سال کے مقابلے جون میں ترسیلات زر میں 2فیصد اضافہ

قرضوں کے تمام ریکارڈ عمران خان نے توڑے ، مفتاح اسماعیل

ریکو ڈک کا شمار دنیا کے تانبے اور سونے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے۔رواں سال کے اوائل میں حکومت پاکستان، بلوچستان کی صوبائی حکومت اور بیرک کے مابین اصولی طور پر ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ 2011سے التواء کے شکار اس پراجیکٹ کی تنظیم نو کرتے ہوئے اسے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔ نئے اصولی معائدے کے مطابق شراکت داری میں 50فیصد حصہ بیرک کا ہو گا اور آپریٹر بھی وہی ہو گا۔ حکومت بلوچستان 25 فیصد جبکہ باقی 25فیصد حقوق حکومت پاکستان کی سرکاری انٹر پرائزز کے پاس ہوں گے۔

اس وقت حکومت پاکستان اور بیرک کی ٹیمیں مل کر بنیادی فریم ورک کے مطابق حتمی معاہدوں پر کام کر رہی ہیں۔ ان معاہدوں اور ضروری قانونی اقدامات کی تکمیل کے بعد بیرک فیزیبلٹی سٹڈی پر نظر ثانی کرے گا اور اس سارے عمل کیلئے دو سال کا عرصہ درکار ہو گاجس کے بعد پہلے مرحلے کی تعمیر کی جائے گی۔ریکوڈک سے تانبے اور سونے کی پہلی پیداوار 2027/28تک متوقع ہے۔

مارک برسٹو نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور بیرک کے مابین ہونے والے مذاکرات کے دوران اس امر کو یقینی بنایا گیا کہ بلوچستان اور اس کے عوام کوان کے جائز حقوق ملیں۔ بیرک بطور ایک ذمہ دار کمپنی کے ہمیشہ میزبان حکومت اور مقامی افراد کے ساتھ کان کنی سے حاصل ہونے والے فوائد بانٹتا ہے کیونکہ یہی طویل مدتی کامیابی کی بنیاد ہے۔

ان کا کہنا ہے ریکوڈک میں بلوچستان کی شیئر ہولڈنگ کی سرمایہ کاری کلی طور پر پراجیکٹ اور وفاقی حکومت کی جانب سے کی جائے گی اور حکومت بلوچستان کو بنا کسی سرمایہ کاری کے رائلٹی، ڈیویڈنڈ اور اپنے 25 فیصد حصے کے فوائد حاصل ہوں گے۔ ہمارے نزدیک یہ بھی اہم ہے کہ بلوچستان اور اس کے عوام کو شروع دن سے یہ فوائد نظر آئیں۔

انہوں نے کہا ہے ریکوڈک کان کے تعمیری مرحلے کے آغاز سے قبل جب قانونی عمل اپنی تکمیل کے آخری مراحل میں ہو گا،ہم اس وقت ہی علاقے بھر میں صحت، تعلیم اور فوڈ سیکورٹی کی بہتری اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر مشتمل متعدد سماجی ترقیاتی پروگرام شروع کر دیں گے۔

وفاقی وزیر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کی سب سے بڑی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہو گی، اس کا شمار پاکستان کی بڑی سرمایہ کاریوں میں ہوتا ہے۔ بیرک کی طرح ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ کان کنی کا روشن مستقبل عالمی معیار کی مائننگ کمپنیوں اور میزبان ملک کے باہمی مفادپر مشتمل شراکت داری پر مبنی ہے۔ ریکوڈک کا یہ معاہدہ انہی اصولوں کی ترجمانی کرتا ہے اور بین الاقوامی کمیونٹی کیلئے ایک واضح مثال ہے کہ پاکستان کاروبار کیلئے ہر طرح سے نہایت موزوں ہے۔

فزیبلٹی سٹڈی کی نظر ثانی کے نتائج کی بنیاد پر ریکوڈک کی کان کی منصوبہ بندی روائتی اوپن پٹ اور ملنگ آپریشن پر کی جائے گی جس سے ریکوڈک سے اعلیٰ معیار کے سونے اور تانبے کا کنسنٹریٹ حاصل ہو گا۔ اس کی تعمیر دو مرحلوں میں کی جائے گی۔پہلے مرحلے میں پلانٹ اندازاً 40ملین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصہ میں دوگنا کیا جا سکے گا۔ وسیع پیمانے، لو سٹرپ اور اچھے گریڈ کے منفرد مجموعے کا حامل ریکوڈک طویل مدتی کان ہو گی جس کی کم از کم عمر 40سال کے لگ بھگ ہو گی۔ اس پراجیکٹ کے تعمیر کے مرحلے کے عروج پر امید کی جارہی ہے کہ یہ 7,500سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرے گا اور پیداوار کے مراحل میں یہ پراجیکٹ 4,000کے قریب طویل مدتی ملازمتیں پیدا کرے گا۔ بیرک کی مقامی سپلائرز کی سروسز کے حصول اور مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کی ترجیح کی پالیسی علاقائی معیشت پر بہتر اثرات مرتب کرے گی۔

متعلقہ تحاریر